Header Add

انسان کو قابو کرنے کی تکنیکس

Print Friendly and PDF

انسان کو قابو کرنے کی تکنیکس

کسی بھی انسان سے بات منوانے کا طریقہ ہے

اپنے ذہن سے لوگوں کو کیسے کنٹرول کریں۔

نفسیات    اور انسانی  رویوں کا علم ایٹم بمب سے بڑا ہتھیار ہے۔ آپ میں سے اکثر نے فرحاد علی تیمور کی کہنایاں پڑھی ہونگی جس نے محض ٹیلی پیٹھی کے زور پر امریکہ، روس اوراسرائیل کی قوتوں کو عرصہ دراز تک چکمہ دئے رکھا۔یہ صرف افسانہ نہیں بلکہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ آپ نفسیات کے علم سے لوگوں کے سوچنے ، عمل کرنے اور برتاؤ کرنے کے طریقے کو اپنے حق میں استعمال کرسکتے ہیں۔

لوگ جو کرتے ہیں وہ کیوں کرتے ہیں؟

جذبات  کسی بھی عمل کے لئے بہت ہی طاقت ور ذریعہ ہیں۔ انسان کے لئے دُنیا میں سب سے عزیز شہ اس کی زندگی ہے۔ پھر ایسا کیا ہے کہ لوگ زندگی کی بھی پرواہ نہیں کرتے اور خودکشی کرلیتے ہیں ۔ کچھ لوگ اسی زندگی کو دوسرے کی محبت میں قربان کردیتے ہیں۔سقراط نے زہر کا پیالہ پی کر جان دے دی اور سوہنی نے مہینوال کی مھبت میں اپنے آپ کو دریائے جہلم کی لہروں کے سپرد کردیا۔جذبات کے طاقتور اثر کے  سواء یہ کچھ نہ تھا۔ثابت ہوا کہ جن لوگوں کے پاس افراد کے جذبات کو پڑھنے کا علم ہے وہ لوگوں کو با آسانی اپنے قابو میں کرلیتے ہیں۔

 لوگوں کو سمجھیں کہ وہ کس قسم کے  جذبات سے فوراً مرعوب ہوجاتے ہیں۔ان سے کام لینے کا بس یہی ایک بہترین ہتھیار ہے۔ کچھ لوگ محبت کی زبان سمجھتے ہیں۔ ایسے لوگوں سے اگر محبت کی جائے تو یہ سب کچھ آپ پر قربان کر دیں گے۔ کچھ لوگ مذہبی رجحانات کے تابٰع ہوتے ہیں۔ ان سے کام لینے کے لئے ان کی اسی مذہبی رجحان کو ہتھیار بنانا پڑے گا۔

آپ میں سے بیشر نے انگلش کا یہ محاوارا سنا ہوگا۔

Birds of the same feathers, flock together

اسے اُردومیں کہتے ہیں۔

"ہم نوالہ و ہم پیالہ"۔

انسان کی شخصیت ایک بنداسرار ہے  جس پر بڑے بڑے تالے پڑے ہوئے ہیں۔ انسان کے جذبات اس تالے کی چابیاں۔ اب جس کواس تالے کی چابی مل گئی، وہی اس  انسان کا حاکم۔تاریخ میں ہمیں اس کی کئی مثالیں ملتی ہیں۔

مہاراجہ اندر جب وشوامتر کی تپسیا کو بھنگ کرنے کی اپنی تمام کوششوں میں ناکام ہوگیاجو الگ سے سورگ بنانے کے لئے سخت تپسیا کررہا تھا۔  اُس کے ایک مشیر نے اندردیو کو مشورہ دیا کہ "امبا" کو سور گ سے زمین پر بھیجے۔"امبا "انتہائی  خوبصورت عورت تھی جو کہ سورگ میں رہتی تھی۔اس نے زمین پر آکر وشوامتر پر اپنے حسن اوراداوں کاایسا جال پھینکا کہ وہ اسے دل دے   بیٹھا اور وشوامتر  جو کہ انتہائی ضدی راجہ تھا "امبا"  سے شادی کرکےگھر بیٹھ گیا۔مہاراجہ اندرانتہائی زیرک دیوتا تھا۔ جس نے وشوامترکواپنے مقصد سے ہٹانے کے لئے اس کے جذبات کو اپنا ہتھیار بنایا۔

اسی نوعیت کا ایک دوسرا واقع ہمیں مہابھارت میں کوڑووں اورپانڈووں کے درمیان ہونے والے مہا یدھ میں ملتا ہے۔ پتا ماہ جس کو اچھیاء مرتیوکا وردحان تھا۔ارجن اس کوکسی صورت ہرا نہیں پا رہا تھا۔ اس وقت کرشن مہاراج نے ارجن کو جنگ سے روک دیا اورشکنڈی کو   پتا ماہ  کے مقابلے میں بھیجا۔ شکنڈی  ایک ہیجڑہ تھا اور کرشن مہاراج کو بخوبی علم تھا کہ پتا ماہ  ایک بااصول بہادر انسان ہے جو کہ شکنڈی پر کبھی تیریاں تلوار نہیں چلائے گا۔

آپ کا اپنا رویہ لوگوں کو قابو کرنے یاں ان کو دشمن بنانے میں سب سے بڑا کردار ادا کرتا ہے۔محبت دُنیا کی سب سے بڑی وقت ہے جس سے آپ کسی کو بھی اپنا غلام بنا سکتے ہیں اور نفرت سب سے زہرآلوداورکند ہتھیار جس سے آپ اپنے مھبوب دوست کو بھی دُشمن بنا سکتے ہیں۔اس کا تجربہ کر لیں۔ اپنے بہترین  دوست سے کڑوا بول بولیں اور اس کو بے عزت ک کریں۔ اسے تکلیف پہنچائیں ۔ اس کے بعد فوراً وہ ساری دوستی کو بھول  جائے گا  اور اس کے اندر اچانک انتقامی جذبہ جاگ اٹھے گا۔ وہی شخص جو اس سے پہلے آپ کے اوپر پھول برسا رہا تھا اب وہ آپ کے اوپر کانٹے اور آگ برسانے کیلئے آمادہ ہوجائے گا۔ اس کے برعکس ایک شخص  جو آپ کا سخت دشمن س ہے ، اس سے میٹھا بول بولیں۔ کوئی ضرورت پوری کردیں۔ کسی مشکل کے وقت اس کے کام آجائیں ۔ اس کا پورا مزاج بدل جائے گا۔جو شخص اس سے پہلے آپ کا کھلا دشمن دکھائی  تھا وہ آپ کا دوست اور خیر خواہ بن جائے گا۔

محبت کی سب سے بڑی مثال محسن انسانیت حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی صورت ہمارے سامنے ہے۔ جہنوں نے طائف میں پتھر کھاکربھی امت کی بخشش کی دُعا کی اورنفرت کی سب سے غلیذ مثال یذیز لعین کی جس نے اہلیبیت کی مخالفت میں  قیامت تک اپنے آپ کو گالی بنا دیا۔

خدا نے انسان کی فطرت میں یہ مزاج رکھ کر ہماری عظیم الشان مدد کی ہے۔ اس فطرت نے ایک نہتے آدمی کو بھی سب سے بڑا تسخیری ہتھیار دے دیا ہے۔ اس دنیا میں شیر اور بھیڑئیے کو مارنے کیلئے گولی کی طاقت چاہیے مگر انسان کو زیر کرنے کیلئے کسی گولی کی ضرورت نہیں اس کے لیے حسن سلوک کی ایک پھوار کافی ہے۔ کتنا آسان ہے انسان کو اپنے قابو میں لانا۔ مگر نادان لوگ اس آسان ترین کام کو اپنے لیے مشکل ترین کام بنالیتے ہیں۔

Print Friendly and PDF

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی

Post Add 1

Post Add 2