Header Add

بچوں کی تربیت کا پلان

Print Friendly and PDF

بچوں کی تربیت کا پلان

بچوں کی تربیت ایک بہت پیچیدہ  عمل ہے جس کے لئے والدین کو خاص منصوبہ بندی کرنا پڑے گی۔  اکثر والدین کے پاس صرف ایک ہی حربہ ہوتا ہے کہ جب دل چاہا بچے کو ڈانٹ دیا اور جب دل کیا اُس کی غلطیوں پر پردہ ڈال دیا۔ اگر  والدین اپنا سارا ڈیپریشن بچوں پر ہی نکالیں گے اور اس انتظار میں ہوتے ہیں کہ بچے کوئی غلطی تو کریں۔ ادھر بچے نے غلطی کی، ادھر والدین نے ڈنڈا اُٹھا لیا اور بچے کو سیکنا شروع کردیا۔ اس بچے سخت دل، سنگ دل  اور کرخت ہو جاتے ہیں اوربڑے ہوگر نہ تو والدین کے لئے سکھ کا باٰعث بنتے ہیں اور نہ ہی معاشرہ کو کسی قسم کا فائدہ پہنچاتے ہیں۔

اُم المومنین عائشہ رضی اﷲتعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ ایک اعرابی نے رسول اﷲ ﷺ کی خدمت میں عر ض کی کہ آپ لوگ بچوں کو بوسہ دیتے ہیں ہم انہیں بوسہ نہیں دیتے حضور نے ارشاد فرمایا:

’’ اﷲ تعالیٰ نے تیرے دل سے رحمت نکال لی ہے تو میں کیا کروں۔‘‘ (صحیح بخاری و مسلم )

بچوں کے اندر مثبت عادات کی آبیاری اور منفی عادات کو روک تھام کے لئے آپ کو عادات کا ایک چارٹ بنانا پڑے گا۔ ان تمام عادات کی ایک فہرست بنائیں جو اچھی اور بڑی ہیں۔ ان کو  کسی نمایاں جگہ پر آویزاں کردیں جہاں نہ صرف آپ کی بلکہ بچوں کی نظر اس پر پڑتی رہے۔ تربیت کا عمل شروع کرنے سے پہلے بچوں کو چارٹ کے سامنے لے جائیں اور تما م اچھی اور بڑی عادات کی تفصیل سے وضاحت کردیں۔ بچوں کو اچھی طرح سے سمجھا دیں کہ یہ کیوں اچھی ہیں اور بڑی عادات کیوں بُری ہیں اور ان کے کیا نقصانات ہیں۔

اب بچوں سے پوچھیں کہ کیا وہ چاہتے ہیں کہ ان اچھی عادات کو اپنے مزاج کا حصہ بنا کر اچھے بچے بن جائیں یاں پھر گندگی عادات کو اپنا کربُڑے بچے۔

بچے لازماً اچھا بننے کی آرزا کا اظہار کریں گے۔ ان سے وعدہ لیں کہ وہ اچھی عادتیں اپنانے میں سبقت کریں گے اور بڑی عادتوں کے قریب نہیں جائیں گے۔ بچوں کو دو ٹوک بتا دیں کہ اگر انہوں نے اس پر عمل نہ کیا تو اس پر انہیں سزا ملے گی۔ سزا کا طریقہ بھی بچوں کے مشورہ سے ہی طے کریں۔ مار پیٹ، ڈانٹ ڈپٹ سزا کا حصہ نہیں ہونا چائیے ۔ کیونکہ بچے ابھی سیکھنے کے عمل میں ہیں۔ بچے اگر کسی اصول کی پیروی نہیں کرتے ت صرف بچے کو احساس دلانا  ہی کافی ہے۔

حضرت انس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا،

’’ اپنی اولاد کا اکرام (عزت) کرو اور انھیں آداب سکھاؤ۔‘‘ (سنن ابن ماجہ)

اس سارے عمل کے مندرجہ ذیل فوائد ہونگے۔

·        بچوں کے ایک ہی دن اچھے اوربڑے کی تمیز ہوجائے گی۔

·        یہ قوانین بنانے میں بچوں کی اپنی مرضی شامل تھی۔ اس سے بچوں کے اندر "اونرشپ" قائم ہوگی اوربچے بغیر حیل و حجت اس پر عمل بھی کریں گے۔

اب آپ کے بچوں کی تربیت کا باقاعدہ عمل شروع ہونے والا ہے۔ پہلے والدین کو خود سے ایک رول ماڈل بننا پڑے گا۔ جو قوانین آپ نے بچوں کے لئے بنائےہیں ، آپ نے خود بھی اس پر عمل کرنا ہے۔ دوسری صورت بچوں سے یہ امید نہ رکھیں کہ  وہ ان پر عمل کریں گے۔ بچوں کے لئے عادات کا چارٹ بنانے کے لئے آپ "بچوں کی تربیت میں  حکیم لقمان کے ارشادات " کی معاونت لے سکتے ہیں۔ یہ  اخلاقیات کے عالمگیر  قوانین  کی کسوٹی پر پورا اترتے ہیں  اور کسی بھی زمانے یا ں مذہب کے لوگوں کی ضرورت کو پورا کرتے ہیں جو اپنے بچوں کی بہترین تبیت کے متمنی ہیں۔


 

Print Friendly and PDF

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی

Post Add 1

Post Add 2