Header Add

ہم متقی کیسے بنیں؟

Print Friendly and PDF

ہم متقی کیسے بنیں؟

 اس کاجواب بہت آسان ہے کہ متقیوں کی جو صفات اللہ تعالیٰ نے اپنے پاک کلام میں بیان فرمائی ہیں، وہ صفات اپنے اندر پیدا کرنے کی کوشش کریں۔24گھنٹے ،ہر لمحہ ہمارے دل ودماغ میں یہ رہنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں دیکھ رہا ہے اور اسے ہمیں اپنی زندگی کے ایک ایک لمحہ کا حساب دینا ہے، خواہ ہم مسجد حرام میں بیت اللہ کے سامنے ہوں یا گھر میں اپنے بچوں کے ساتھ، بازار میں گراہکوں کے ساتھ ہوں یا چوپال میں لوگوں کے ساتھ۔ دارالحدیث کی مسند پر بیٹھ کر کوئی مستند کتاب پڑھا رہے ہوں یا کسی کالج میں سائنس کی تعلیم دے رہے ہوں۔ مسجد کے محراب میں بیٹھ کر قرآن کریم کی تلاوت کررہے ہوں یا کسی یونیورسٹی میں حساب کی تعلیم حاصل کررہے ہوں۔

یہی دنیاوی زندگی، ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی میں کامیابی حاصل کرنے کا پہلا اور آخری موقع ہے، کسی بھی وقت موت کا فرشتہ ہماری روح ہمارے جسم سے جدا کرسکتا ہے۔ مرنے کے بعد خون کے آنسو کے سمندر بہانے کے بجائے ابھی اللہ تعالیٰ کے سامنے سچی توبہ کرکے گناہوں سے بچیں اور قیامت تک آنے والے انس وجن کے نبی کے طریقہ پر اللہ کے حکموں کو بجالائیں۔

 اگر ہم اس قیمتی موتی سے آراستہ ہوگئے تو سب سے زیادہ برے ٹھکانے سے محفوظ رہ کر خالق کائنات کے مہمان خانہ میں ہمیشہ ہمیشہ چین وسکون وراحت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی ایسی ایسی نعمتوں سے سرفراز ہوں گے کہ جن کے متعلق ہم سوچ بھی نہیں سکتے۔ رسول اللہ سے پوچھا گیا کہ کون سی چیز سب سے زیادہ جنت میں لے جانے والی ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ تقویٰ (پرہیزگاری) اور اچھے اخلاق ہے۔ پھر آپ سے پوچھا گیا کہ کون سی چیز سب سے زیادہ جہنم میں لے جانے والی ہے؟ آپ نے فرمایا: منہ اور شرمگاہ۔ (ابن ماجہ)

منہ سے مرادحرام مال کھانا، دوسروں کی غیبت کرنا، چھوٹ بولنا وغیرہ وغیرہ۔ شرمگاہ سے مراد زنا اور اس کے لوازمات۔

 عموماً تقویٰ مندرجہ ذیل  امور سے حاصل ہوتا ہے:

1.     احکام الٰہی پر عمل کرنا

2.     برائیوں سے بچنا۔

3.     نبی کی سنتوں پر عمل کرنا۔

4.     مکروہ چیزوں سے اپنی حفاظت کرنا۔

5.     شک وشبہ والے امور سے اپنے آپ کو محفوظ رکھنا۔

6.     بعض جائز کاموں کو بھی ترک کرنا، جیساکہ فرمان رسول ہے: کوئی شخص اُس وقت تک متقیوں میں شامل نہیں ہوسکتا جب تک وہ بعض جائز چیزیں نہ چھوڑدے جن میں کوئی حرج نہیں، ان چیزوں سے بچنے کے لئے جن میں حرج ہے۔ (ترمذی، ابن ماجہ، حاکم ، بیہقی)

Print Friendly and PDF

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی

Post Add 1

Post Add 2