Header Add

بچوں کی تربیت کے مراحل

Print Friendly and PDF

بچوں کی تربیت کے  مراحل

بچوں کی تربیت کے عمل کو چار  حصوں میں بانٹا جاسکتا ہے۔ ایک کا تعلق ان کی اخلاقی نشوونما ءسےہے، دوسری انکی ذہنی استعداد سے متعلقہ ہے، تیسری بچوں کی جسمانی  تربیت کے زمرے میں آتی ہے اورآخری انکی نفسیاتی اورجذباتی کیفیت سے تعلق رکھتی ہے۔

اخلاقی اور نفسیاتی تربیت کا آپسی تعلق

اخلاقی اور نفسیاتی تربیت آپس میں مربوط ہیں۔ اگر آپ بچے کی محض اخلاقی تربیت کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو نفسیاتی تربیت خودکار طریقے سے ہوجاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اخلاقی تربیت کا تعلق مثبت رویوں کی آبیاری سے ہے ، نفسیاتی  بیماری میں ذہن پر منفی رویوں کا غلبہ ہوجاتا ہے، جب والدین بچے کی اخلاقی تربیت کو احسن طریقہ سے انجام دے رہے ہوتے ہیں تو ساتھ ساتھ بچے کے اندر مثبت  رویے بھی پنپ رہے ہوتے ہیں جو اس کو ایک اچھا انسان بنانے میں معاونت کرتے ہیں۔ والدین کو بچوں کا تربیتی عمل شروع کرنے کے لئے سب سے پہلے اخلاقی پہلو کو ہی ٹارگٹ کرنا چائیے کیونکہ اخلاقی تربیت کے لئے بچہ پیدائش کے عمل کے دوران ہی اثر لینا شروع دیتا ہے۔ یہاں میں آپ سے اپنی مثال شئر کرتا ہوں۔

میرا بڑا بیٹاحسن جب ابھی پیدا ہی ہوا تھا تو میں اس کے سرھانے موبائل میں قرآن شریف کی تلاوت لگا دیتا تھا۔ جب وہ بڑھا ہوا تو اس میں میں نے مندرجہ ذیل خوبیاں نوٹ کیں۔

1.     حسن نے صرف ایک سال  کے عرصہ میں قرآن ختم کرلیا تھا۔ اس وقت اس کی عمر صرف چھ سال تھی۔

2.     ·حسن فطرتاً  انتہائی پاکیزہ صفت انسان تھا۔

3.     ·اس کا رجحان اخلاقی قدروں کی طرف زیادہ تھا۔

4.     ·وہ عام بچوں کی طرح ڈیپرشن کا شکار نہیں ہوجاتا۔

یہ لازم نہیں کہ بچے کو قرآن مجید کی تلاوت ہی سنائی جائے، آپ اپنے مذہب کے مطابق گیتا، رامائن ، گوروگھرنتھ، توریت، زبور وغیرہ بھی استعمال کرسکتے ہیں۔

ذہنی اورجسمانی تربیت کا آپسی تعلق

ذہنی اورجسمانی تربیت بھی ایک دوسرے سے مربوط ہوتے ہیں۔ اگر جسم صحت من ہوگا تو ذہن بھی اپنی استعداد کے مطابق عمل کرے گا۔والدین بچوں کی مربوط تربیت کے لئے سب سے پہلےاخلاقی تربیت کا انتظام کریں اور بچہ جب چلنے پھرنے کے قابل ہو جائے تو اس کی صحت کی طرف خاص دھیان دیں۔

ایک بات میں نے بہت شدت سے مشاہدہ کی ہے۔ اکثر والدین کا سارا زور خوراک پر ہوتا ہے۔ وہ ہر وقت بچے کے منہ میں ٹھونسا ٹھونسی کرتے رہتے ہیں۔ بچے کو سادہ خوراک دیں جس میں پھل اور دودھ زیادہ سے زیادہ ہو۔ بچے کا وزن اتنا نہ بڑھنے دیں کہ اس میں موٹاپا آ جائے۔  کھانے کی ہر چیز میں توازن رکھیں۔کھیلنے کے لئے لازم جگہ فراہم کریں۔ اگر گھر چھوٹا ہے تو ٹیبل ٹینس، باسکٹ بال یاں کوئی بھی ایسا کھیل جو آپ اپنے گھر میں مینج کرسکیں اس کا انتظام کریں۔ بچوں کے ساتھ خود بھی کھیل میں حصہ لیں۔ اس سے والدین اور بچوں کے درمیان  اچھے تعلقات پیدا ہوجاتے ہیں۔ بچوں کی خوشی کو سیلی بریٹ لازماً کریں۔ان سے مل کر چھوٹی چھوٹی بے ضرر شراتیں کریں جس سے کسی کو نقصان نہ پہنچے۔ ہفتے میں ایک بار لازم بچوں کو نزدیکی پارک میں لے جائیں۔ اپنے بچوں کی آپس میں ریس لگوائیں۔ ان کو خوب تھکائیں۔ساتھ خود بھی دوریں۔اس سے آپ کے اپنے اعصاب  کا تناوختم ہوگا۔

Print Friendly and PDF

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی

Post Add 1

Post Add 2