Header Add

تعلیمی اصلاحات برائے پرائمری سکول سسٹم

Print Friendly and PDF

پیش لفظ

قوام کی ترقی میں تعلیم و تربیت کو قلیدی مقام حاصل ہے۔ فلسفہِ تعلیم  اگر جدت ، تخلیق اور سائنسی  نظریات  سے ہم آہنگ ہوگاتو اقوام کی ترقی کا سفر آسان ہوجاتا ہے۔ اگر فلسفہ تعلیم پسماندہ اورجدیدیت افکار سے عاری ہوگا تو اقوام کی ترقی کا سفر بھی جمہود کا شکاررہے گا۔  تعلیم ایک با مقصد عمل ہوتا ہے جس سے افراد  اور معاشرے کی  ترقی کا کام لیا جاتا ہے۔اس کا مقصد صرف انسان کے فطری ادراک کی تربیت کرنا ہی نہیں بلکہ معرفتِ کردار کا حصول بھی ہے۔  ایک مثالی نظامِ تدریس ایک ایسا عمل ہے کہ جو عقل و معرفت اورحکمت کے ساتھ رشتہ قائم رکھتے ہوئے انسان کی طبعی قوتوں  کی  نشوونماء کے فرائض انجام دے ۔اصل میں تعلیم ایک حرکی عمل ہے جس کی ضروریات اور مسائل برابر بدلتے اور ابھرتے رہتے ہیں ۔

پاکستان کو بنے ہوئے تقریباً ستر سال سے زیادہ کا عرصہ بیت چکا ہے۔ اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود ہم ترقی کے عمل میں  دنیا سے کہیں پیچھے ہیں۔ہمیں  تعلیم وتدریس وہ نتائج نہیں دے  رہا جو ایک کامیاب قوم کی ضرورت ہے۔ اللہ  تعالیٰ نے انسان کو ناقص و نامکمل پیدا کیا ہے، لیکن ساتھ ہی  اسے  کمال کی جانب  سفر انجام دینے کی اہلیت اور ارادے کی آزادی بھی  مرحمت فرمائی  ہے۔ انسان کو وجود کی حیثیت سے تخلیق نہیں کیا گیا بلکہ اسے  انسان بننے کی صلاحیت و استعداد کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ اس کے باوجود ہم کیوں باقی اقوام سے بہت پیچھے ہیں۔

     موجودہ وقت میں مقصدِ تعلیم محض  ڈگری  یاں  سند حاصل کر کے  کوئی   ملازمت یا کاروبار کرنا ہے  تاکہ زندگی کی گاڑی کو دکھا دیا جاسکے۔ وطنِ عزیز میں رائج  بیشر  تعلیمی نظام  ہمارے نوجوانوں کو صرف پیشہ ور مشینیں بنانے میں مگن ہیں۔ یہ مشینیں دماغوں سے خالی ہیں۔جدت و اختراٰع کے اوصاف سے عاری ہیں اور ایجاد اورتحقیق کے موتیوں سے ان کا دامن خالی ہے۔  اسی تناظر میں نظامِ تدریس میں کچھ اصلاحات کی منصوبہ بندی کی گئی ہے تاکہ ہمارے بچے کل کو مزدور نہیں آجر بنیں،  کند ذہن نہیں بلکہ ذہین لوگوں میں ان کا شمار ہو، وہ پیروی کرنے والے نہیں بلکہ راہنماء کا کردار کرنے کے قابل ہوں۔

زیرِ نظر کتابچہ میں ان تمام اقدامات کو تجویز کیا گیا ہے جو کہ طالب علم کی یکساں شخصیت کی تعمیر کے علاوہ اسکے اندر موجودہ فطری اوصاف کی آبیاری بھی کرسکے۔ ان میں اکثر اقدامات بالکل نئے ہیں اور کسی بھی سکول نے ابھی ک ان پر عمل نہیں کیا۔متعلقہ  تجاویز سے متعلقہ مزید تفصیل کے لئے ہائپر لنک لگا دئے گئے ہیں۔ CLICK      + کو بیک وقت پریس کرکے ان تک رسائی حاصل   کی جاسکتی ہے۔


 

  اوصاف

اس وقت ہمارے مدارس  عام افراد  پیدا کررہے ہیں جو  اچھے کارکن اور تابعدار ملازم توہوسکتے ہیں، لیکن ایسے  افراد نہیں جو  پُر مغض ہوں، تخلیقی اوصاف سے مزین ہوں، حکمت اورعقل میں تمیز کرنے کے قابل ہوں۔ رائج تدریسی نظام کے اندر بیدار ذہن اورپرجوش قیادت پیدا کرنے کی کوئی صلاحیت نہیں۔ ایسے افراد ملت کی تعمیر میں کوئی کردار ادا نہیں کرسکتے۔ مجوزہ  اصلاحات  میں ایسے اقدامات تجویز کئے گئے ہیں جن کا تعلق بچے کی شخصیت کی متوازن تعمیر سے ہے۔ اس سے بچے میں موجود فطری و طبعی خصوصیات کی آبیاری ہوگی اور وہ عام انسان سے بدل کر باکمال شخصیت کے طور پر ابھرے گا۔تجویز کردہ اقدامات میں سے اکثر ایسی تجاویز ہیں، جو ابھی تک کم از کم پاکستان میں  کسی سکول نے نہیں اپنائیں۔

1.     معلم کو ان تمام تدریسی مہارتوں میں طاق کردیا جائے جو ایک مثالی نظامِ تدریس کا تقاضا ہیں۔

2.     طلباء کو ایسا علمی ماحول دیا جائے جن سے ان کی فطرت میں موجود صلاھیتوں  میں نکھار پیدا ہوسکے۔

3.     طلباء و طالبات میں موجود  فطری ذہانت کی دریافت اور اس کی ترویج وپرورش تاکہ ہر طالب علم  معاشرہ کے لئے مفید کردار ادا کرسکے۔

4.     تدریس کے تمام شعبوں کی جانچ پڑتال کے لئے  مثالی مانیٹرنگ سسٹم کی تشکیل سازی۔

5.     تعلیم کی ترویج کے لئے دُنیا میں رائج ہر قسم کی  انفارمیشن ٹیکنالوجی  کے ٹولز  کا استعمال۔

6.     تعلیم و تربیت کے عمل کو ہم آہنگ کرنے کے لئے والدین کی شمولیت۔

7.     والدین کی مسلسل آگہی نیز طلباء کی راہنمائی کے لئے نصاب سے متعلقہ موضوعات پر معلوماتی ویڈیوزکی فراہمی۔

8.     طلباء وطالبات کی حوصلہ افزائی کے لئے"ٹیلنٹ ہنٹ" کا آغاز جس سے ان کی کیس اسٹدیز کی عالمگیر سطح  تشہیر کی جائے گی۔

اصلاحات کی  تفصیل

a)   برین گروتھد

پیدائش کے وقت بچے کے دماغ میں 100 بلین نیوران ہوتے ہیں۔  یہ تعداد تقریباً اتنی ہی ہے جتنے آسمان پر ستارے۔بچے کی زندگی ابتدائی سالوں میں اس  کے دماغ کی نشوونماء آگے  زندگی میں اس کے سیکھنے، سمجھنے  اور ترقی کرنے  کی بنیاد فراہم کرتی ہے۔ بچے کا دماغ اس کی  پیدائش سے پہلے ہی نشوونماء شروع کر دیتا ہے جو اس کی بلوغت تک جاری رہتا ہے۔ ابتدائی سالوں میں دماغ کے اندر اہم 'وائرنگ' ہوتی ہے، جو بچے کی نشوونما کو مؤثر طریقے سے پروگرام کرتی ہے۔پیدائش کے وقت، اوسط بچے کا دماغ اوسط بالغ دماغ کے سائز کا تقریباً ایک چوتھائی ہوتا ہے۔ حیرت انگیز طور پر، یہ پہلے سال میں سائز میں دوگنا ہو جاتا ہے۔ یہ 3 سال کی عمر تک بالغوں کے سائز کے تقریباً 80% تک بڑھتا رہتا ہے اور 5 سال کی عمر تک 90% - تقریباً مکمل ہو جاتا ہے۔ والدین اور اساتذہ اکرام بچے کی دماغی گروتھ میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

ترقی یافتہ ممالک میں بچپن سے ہی بچے کی دماغی گروتھ پر زور دیا جاتا ہے، جس سے بچے کا آئی کیو لیول بڑھ جاتا ہے۔اس میں حکومت، تعلیمی ادارے اور والدین تمام اپنا اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ اس وقت دنیا میں جاپان - 106.49 کے آئی کیو ل کے ساتھ پہلے نمبر پراور نیدرلینڈز و جرمنی  100.74 کے آئی کیو لول کے ساتھ دسویں نمبر پر ہے۔ پاکستان میں  اوسط آئی کیو لیول  84  ہے اور دنیا میں اس کا 23   نمبر ہے۔

دنیا میں آئی کیو  لیول کا انڈیکس

1.     جاپان - 106.49

2.     تائیوان - 106.47

3.     سنگاپور - 105.89

4.     ہانگ کانگ (چین) - 105.37

5.     چین - 104.10

وطنِ عزیز میں اس طرف کسی نے اب تک دھیان نہیں دیا۔  بچے سب سے زیادہ والدین کے نزدیک ہوتے ہیں۔ اگر تعلیمی ادارہ اور والدین اس طرف دھیان دیں تو یہ سنگِ میل عبور کرنا کوئی مشکل نہیں ہوگا۔ اس کام مکمل کرنے کے لئے زیادہ وسائل کی ضرورت نہیں۔  ہمیں صرف چند کھلونوں اور رویوں میں تبدیلی کی ضرورت ہوگی۔اگر اساتذہ اور والدین اپنے رویوں میں تبدیلی کرسکیں تو ایسا کرنا ممکن ہے۔ مجوزہ اصلاحات میں بچے کی برین گروتھ کا باقائدہ ایک پیریڈ ہوگا نیز والدین، اساتذہ اور عام لوگوں کی  آگہی کے لئے سکول کے چینل اور فیس بک پر اس موضوع سے متعلقہ ویڈیوز کی صورت معلوماتی مواد بھی ہوگا۔ برین گروتھ کے متعلق مزید معلومات کے لئے مندرجہ ذیل لنک کو وزٹ کریں۔

b)  تعلیم اورذہانت کے درمیان تعلق

اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ہر انسان کی ذہانت کی قسم  دوسرے انسان کی ذہانت سے مختلف ہوتی ہے۔ ایک بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو اپنی ذہانت کو نہیں پہچان پاتے اور زندگی میں کوئی خاص مقام پانے میں ناکام ہوجاتے ہیں۔ہر انسان خاص ہوتا ہے، اگر اس کی تعلیم و تربیت اس کی ذہانت کی نوع کے مطابق کی جائے۔جو لوگ  یاں ان کے والدین بچپن سے ہی اپنی ذہانت کو  تلاش کر لیتے ہیں، آگے جاکر سپر ذہین  ثابت ہوتے ہیں۔ایسا اُسی وقت ممکن ہے جب بچے میں موجود ذہانت کی نوع کو دریافت کیا جائے۔ مجوزہ اصلاحات  میں بچے کی ذہانت کی تشخیص کے بعد اس کے لئے مخصوص تعلیمی سرگرمیاں تجویز کی جائیں گی۔ تفصیل کے لئے " ذہانت کی اقسام " کا مطالعہ کریں۔ لنک نیچے دیا گیا ہے۔

c)   کھیل اور دلچسپ تعلیمی سرگرمیوں  کے ذریعے تعلیم و تدریس

بچے کی شخصیت کی متوازن تعمیر کے لئے کھیل کود بہت ضروری ہے۔ اس سے بچے کی تربیت کے اکثر مراحل آسانی سے سر کئے جاتے ہیں۔ کھیل سے صبر واستقامت پیدا ہوتی ہے، اس بات کا ادراک ہوتا ہے کہ   ناکامی کے بعد کامیابی کے لئے اپنے آپ کو کیسے تیار کرنا ہے،  اس کا سبق ملتا ہے کہ گرنے کے بعد دوبارہ کیسے اُٹھنا ہے۔ انسانی اعضاءواعضائے رئیسہ  مضبوط ہوتے ہیں۔ آج تک جتنے بھی نظامِ تعلیم رائج ہیں ، ان میں کھیل کھود کو صرف غیر نصابی سرگرمیوں کے درجہ میں رکھا جاتا ہے، کسی نے بھی کھیل کود کو تعلیم و تدریس کے عمل میں شامل نہیں کیا۔ مجوزہ اصلاحات میں مختلف کھیل سے متعلقہ سرگرمیاں تجویز کی جائیں گی۔ اس سلسلہ میں کچھ کام ہو چکا ہے۔ تفصیل کے لئے  مندرجہ ذیل لنک وزٹ کریں۔

d)  ۳۵   مختلف تدریسی طریقوں کا استعمال

تعلیمی سفر اگرجمہود کا شکار ہو تو  بچے اس میں  دلچسپی کھو دیتے ہیں۔ انسانی فطرت  یکسانیت سے غیر مانوس ہے، یہ جدت و اختراع کے ماحول میں راحت محسوس کرتی ہے۔ نیز کیونکہ تعلیم کا مقصد یہ ہے  کہ بچے کی سوچ میں پختگی اور گہرائی  آئے، نئے نئے چیلنجز کو حل کرنے کی استعاعت میں اضافہ ہو، خوابیدہ صلاحیتوں  اجاگر ہوں، تخلیقی جوہر کھل کر سامنے آئیں۔ اس کے لئے ناگزیر ہے کہ بچے کو مختلف طریقوں سے تعلیم دی جائے تاکہ وہ بغیر کسی اکتاہت و بیزاری کے اپنا تعلیمی سفر جاری رکھ سکے۔ اس حقیقت کو سامنے رکھتے ہوئے پینتس مختلف طریقوں کو تدریسی عمل میں شامل کیا جائے گا۔ تفصیل کے لئے " 35 Teaching Methods" دیکھیں۔

e)   جدید تدریسی مہارتوں کی تربیت

آج کے دور میں تدریس ایک مقدس  پیشہ ہی نہیں بلکہ ایک فن بن چکا ہے۔ پیشہ وارانہ تدریسی فرائض کی انجام دہی کے لئے استاد کا فن تدریس کے اصول و ضوابط و و تدریسی مقاصد ،  موئثر تدریسی مہارتوں، پڑھانے کے جدید طریقوں، بچوں سے متعلقہ رویوں کی معلومات،سبقی منصوبہ بندی وغیرہ  جیسے  تدریسی موضوعات  سے کم حقہ واقف ہوناضروری ہے۔  یہ محض اسی وقت ممکن ہے جب ایک معلم تدریسی مہارتوں سے آشنائی رکھتا ہو۔  موثر تدریس اورتعلیمی مقاصد کے حصول میں تدریسی مہارتیں نمایا ں کردار ادا کرتی ہیں۔  تدریسی مہارتوں کا علم اساتذہ کو تدریسی لائحہ عمل کی ترتیب اور منظم منصوبہ بندی کا عادی بناتا ہے۔ یہ نہ صرف اساتذہ کی رہنمائی کرتی ہیں، تدریسی باریکیوں کی جانکاری فراہم کرتی ہیں بلکہ  تدریسی مہارتوں  پر عمل کرتے ہوئے اساتذہ  تدریسی عمل کو دلچسپ، بامقصد، موثر اور آسان بھی بناسکتے ہیں۔ اسی اہمیت کے پیش نظر مجوزہ اصلاحات میں تدریس و انٹظام سے متعلقہ تمام افراد کے لئے ناگزیر ہوگا کہ وہ تدریسی تربیت کے مرحلہ سے گزریں۔ تربیت سے متلقہ تمام عنوانات پر کام ہوچکا ہے اورتربیتِ معلم کی ساری  منصوبہ بندی کر لی گئی ہے۔ تربیت ِ معلم کے پروگرام کی تفصیل جاننے کے لئے  نیچے دئے گئے لنک کا وزٹ کریں۔

f)    جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال

مجوزہ اصلاحاتی پروگرام میں  تمام سکول سنٹرلی کنٹرولڈ ڈاٹابیس کے نظام سے منسلک ہوں گے۔ ہر سکول کی اپنی ویب سائٹ ہوگی جوکہ مرکزی ڈاٹابیس کے تحت کام کریں گی۔ اس ڈاٹابیس کی اینڈرائیڈ ایپلی کیشن والدین گوگل پلے سٹور سے باآسانی ڈاون لوڈ کرسکیں گے۔ والدین ، استاتذہ اکرام اور والدین کو اس ڈاٹابیس پر ان کی ضرورت کے مطابق رسائی حاصل ہوگی تاکہ وہ اپنے سے متعلقہ معلومات حاصل کرسکیں۔ ڈاٹابیس کیسے کام کرتا ہے اور اس میں کون کون سے فیچر ہونگے،  آن لائن DEMOجاننے کے لئے  نیچے دئے گئے لنک کو وزٹ کریں۔

g)  سبجیکٹس بیس ایپلی کیشن

ہمارے ایجوکیشن سسٹم میں بچوں  کی کامیابی کی بنیاد رٹے سسٹم پر ہے۔ وہی بچہ امتحان میں اچھے نمبر لیتا ہے ،جس کا رٹا کامیاب ہوتا ہے۔ ہر بچہ سبق یاد کرلیتا ہے، لیکن بعد میں بھول جاتا ہے۔ پھر یاد کرتا ہے اورمسلسل دھرائی نہ کرنے کی وجہ سے پھر بول جاتا ہے۔ باربار ایک ہی کام کرنے سے کوئی بھی اکتاہٹ کا شکار ہوجاتا ہے۔ اس کا نتیجہ پڑھائی سے بیزاری کی صورت نکلتا ہے۔یاد کرنے کا عمل دھرائی سے منسلک ہوتا ہے۔ کسی بھی    سبق کو یاد رکھنے کے لئے باربار دھرائی اورمشق کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک کتاب میں اوسطاً ۱۵ سوالات اور بیس اسباق ہوتے ہیں۔ اگر ٹوٹل سوالات کا اندازہ لگایا جاسکے تو تقریباً ۳۰۰ سے ۴۰۰ کے درمیان بنتے ہیں۔ ان تمام سوالات کو Andriod Application   میں  ڈیزائن کیا جاسکتا ہے۔ آج کل ہمارا امتحانی نظام Multiple Choice    والے سوالات پر مبنی ہے۔

محکمہ ایجوکیشن  پنجاب  نے کلاس تھری اور فور کے لئے  LND    کے نام سے پلے سٹور پر ایپلی کیشن رکھی ہوئی ہیں۔  ان ایپلی کیشن میں انگلش، اردواورریاضی کی تدریسی کتب سے سوالات شامل کئے  ہیں۔ ان تمام سوالات کو  زیادہ سے زیادہ  تین گھنٹوں م حل کیا جاسکتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں کوئی بھی طالب علم تین گھنٹے میں تینوں کتب کی دو سے تین گھنٹوں کے اندر دھرائی کرسکتا ہے۔ اس وقت ٹیسٹ کے لئے بچے کاپی کا استعمال کرتے ہیں۔ ایک وقت میں  کاپی پر بچے دو چار سے زیادہ سوالات حل نہیں کرسکتے۔ مجوزہ اصلاحاتی نظام میں کلاس اول سے پنجم تک ایپلی کیشن کا نظام تجویز کیا جاتا ہے جوکہ تدریسی کتب میں موجود سوالات پر مبنی ہو۔ اس سے طالب علم کے یادکرنے کا عمل بہت تیز اورسہل ہوجائے گا۔ باربار کی مشق سے سوالات کو یاد رکھنا آسان ہوجائے گا۔ مزید جاننے کے لئےایپلی کیشن کا لنک دیا گیا ہے۔ اس کو ڈاون لوڈ کرکے ٹیسٹ کیا جاسکتا ہے۔

مجوزہ اصلاحات کے لئے تجویز کیا جاتا ہے کہ پرائمری سطح پر تمام مضامین کی ایجوکیشنل ایپس بنائی جائیں۔ ان سے یہ فوائد حاصل ہونگے۔

1.     کیونکہ اس وقت تمام ملک میں یکساں نصاب کے لئے کوشش ہورہی ہے،  ادارہ اس میں پہل کرکے ایک لیڈنگ رول ادا کرسکتا ہے۔

2.     ایپلی کیشن ایڈ موب سے مانوٹائز ہوگی، جس سے ادارہ کو کافی بڑی رقم حاصل ہوسکتی ہے۔

3.     ادارہ پنجاب گورنمنٹ سے فنڈز کی درخواست کرسکتا ہے کہ ہم سرکاری طور پر رائج نصاب کے لئے ایجوکیشنل ایپ بنائِں گے، جس سے ملک میں ایجوکیشن سسٹم  مزید ترقی کرے گا۔

4.     ایپلی کیشن   کے ذریعے اورتوسط سے ادارہ کے پاس اپنی پروموشن کرنے کے لامحدود امکانات ہونگے۔

h)  تعلیم اورتربیت کے عمل میں والدین کا کردار

آج کے دور کا سب سے بڑا مسئلہ اولاد کی تربیت ہے۔ آج کے بچے کل کے معمار ہیں۔ تمام والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچے زندگی میں کامیاب ہوجائیں۔ تعلیم اورتربیت دو الگ الگ موضوعات ہیں۔ تعلیم کا تعلق استاد اور ادارہ سے ہے جبکہ تربیت کا تعلق والدین اور ماحول سے ہے۔بچوں کے لئے اس کا استاد اور والدین رول ماڈل ہوتے ہیں۔ استاد کے ساتھ بچے کا ساتھ پانچ چھ گھنٹے سے زیادہ نہیں ہوتا، باقی انیس گھنٹے وہ اپنے والدین اور گھر میں گزارتا ہے۔

بچے والدین کا عکس ہوتے ہیں۔ جس طرح بچے کی فطرت جین کی صورت اس کے والدین کی طرف سے تشکیل پاتی ہے ، اسی طرح اس کی عادات اس کے والدین کے رویے سے   بنتی ہیں۔ بچے خاموش "Observers" ہوتے ہیں جوکہ اپنے ماں بات کی ہرحرکت کو بغور دیکھتے ہیں  اور اس  کو اپنی شخصیت میں ڈحالنا شروع کردیتے ہیں۔ والدین اس حقیقت کو سرے سے ہی نظر انداز کردیتے ہیں اور اس غلط فہمی کا شکار ہوتے ہیں کہ بچوں کی تربیت صرف سکول کا کام ہے۔ سکول تربیت سے متعلقہ   قوانین کی آگہی  تو دے سکتا ہے، لیکن اس کو بچے کی ذات کے اندر سینچنا والدین کا کام ہوتا ہے۔ یہ ایک بہت بڑی خامی ہے۔ اکثر اصلاحات اس پر بالکل دھیان نہیں دے رہے۔ مجوزہ اصلاحات میں معیاری تعلیم کے ساتھ معیاری تربیت کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔ جہاں استاد کی تربیت کی جائے گی، وہاں والدین کی راہنمائی کے آگہی سیشن اورسیمینار کا باقائدہ انعقاد کیاجائے گا تاکہ بچے کی متوازن گروتھ کو ممکن بنایا جاسکے۔ مزید تفصیل کے لئے دئے گئے لنک کا وزٹ کریں۔

i)     انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال

مجوزہ اصلاحای نظام مکمل طور پر آئی ٹی بیس ہو گا۔ سکول مارکیٹنگ،  سکول پرموشن اورمعلومات کی ترسیل  کے لئے مندرجہ ذیل میڈِم استعمال کئے جائیں گے۔

·        ملٹی سکول ڈاٹابیس میجمنٹ سسٹم

·        یوٹیوب چینلز اور فیس بک پیج

·        ویب سائٹ

·        اینڈرائیڈ ایپلی کیشن

j)     ملٹی سکول ڈاٹابیس میجمنٹ سسٹم

ہر سکول کا اپنا علیحدہ ڈاتابیس مینجمنٹ سسٹم ہوگاجس میں وہ اپنی اپنی سطح پر روزانہ کی بنیاد پر معلومات فیڈ کریں گے۔   تمام سکول  کے ڈاتابیس مینجمنٹ سسٹم  مرکزی ڈاتابیس مینجمنٹ سسٹم سے منسلک ہونگے۔ڈاٹابیس مینجمنٹ سسٹم میں مندرجہ ذیل افراد کو رسائی ہوگی  جو اپنے اپنے لوگن اورپاسورڈ کے ذریعے سے اپنے سے  متعلقہ معلومات حاصل کرسکیں گے۔

1.     سکول ایڈمن یا ہیڈ

2.     اساتذہ اکرام

3.     اکاونٹ آفیسر

4.     لائبرین

5.     ریسیپشنسٹ

6.     سکول سٹاف

7.     والدین

8.     طلباء وطالبات

مزید تفصیل جاننے کے لئے آن لائن ڈیمو دیکھیں۔ لنک نیچے دیا گیا ہے۔

j)     یوٹیوب چینلز اور فیس بک پیج

ہر سکول برانچ  کا اپنا یوٹیوب چینل اورفیس بک پیج  ہو گا جس میں وہ ادارہ کے اندر ہونے والی سرگرمیوں کی ویڈیو اپ لوڈ کریں گے۔ ویڈیوز مندرجہ مواد پر مبنی ہونگی۔

·        سکول کے اندر ہونے والے فنگشن مثلاً فن فئر، مینا بازار، تقاریر، وغیرہ

·        سکول سے جڑے ہوئے افراد مثلاًڈاکٹر، ڈینٹسٹ، ماہرینِ تعلیم وغیرہ کے  بچوں کے لئے مفید مشورے

·        تعلیم و تدریس سے متعلقہ ہونے والے آگہی سیشن کی معلوماتی ویڈیوز

·        سکول سے متعلقہ خبریں اور پروموشن پروگرامز

·        ٹیلنٹ ہنٹ پر مشتمل پروگرام جن میں بچوں کی نمایاں کارکردگی کو دکھایا گیا ہو

فیلڈ برانچز کے علاوہ  ہیڈ آفس کی سطح پر ایک مرکزی تعلیمی چینل ہوگا جس میں فیلڈ لیول پر ہونے والی سیلیکٹڈ سرگرمیوں کے علاوہ مندرجہ ذیل مواد پر ویڈیوز ہونگی۔

·        ٹریننگ پروگرام سے متعلقہ تمام مواد کی ویڈیوز

·        والدین کے لئے ان کے بچوں سے متعلقہ تعلیمی آگہی معلومات

·        کیرئر کونسل سے متعلقہ مواد

·        بچوں کے تعلیمی مسائل، صحت سے متعلقہ معلومات

·        کامیاب بچوں کی کیس اسٹدی اور ڈاکومنٹریز

·        لرننگ ٹرکس اینڈ ٹیکنیکس

·        ماٹی ویشن پر مبنی ویڈیوز

·        سیلبس سے متعلقہ تھری ڈی کارٹون وغیرہ

k)  وائیو فائیو ڈیجیٹل کیمروں کا استعمال

تجویز دی جاتی ہے کہ ہرسکول میں وائے فائی سے مزین ویڈیو کیمرے لگائے جائیں تاکہ والدین گھر بیٹھے اپنے بچوں کو تعلیم میں مصروف دیکھ سکیں۔ یہ قدم گیم چینجر ثابت ہوسکتا ہے۔ اگر سکول کا جانچ پڑتال کا عمل مضبوط ہو تو ایسا کرنا ممکن ہے۔ اس سے سکول کی ریپو بہت تیزی سے بڑھے گی ، والدین کا سکول پر اعتماد بڑھے گا ان کو اپنے بچوں کی نسبت اعتماد ہوگا۔ اس فیچر میں ہم کچھ ایڈیٹنگ کرسکتے ہیں مثلاً

o       استاد کا چہرہ کیمرے میں نہ آئے۔

o       بچوں کی آن لائن ویڈیو کا دورانیہ صرف مخصوص اوقات کے دوران ہی ہو۔

o       اس میں صرف پلے گروپ کی سرگرمیاں بھی شامل ہوسکتی ہیں۔

·        تمام اساتذہ اور سکول میجنمنٹ کے لئے تدریسی  تربیت لازم ہوگی۔  تربیت کا دورانیہ ایک سے دو ہفتہ تک تجویز کیا جاتا ہے۔

l)     جانچ پڑتال کا عمل

مجوزہ اصلاحات  سے متعلقہ ہر سرگرمی جانچ پڑتال کے ایک خاص عمل سے منسلک ہوگی۔ اصلاحات سے منسلکہ ہرسرگرمی اورفرد کے فرائض سے متعلقہ نہ صرف Standard Operating Procedures   وضع کئے جائیں گے بلکہ Monitoring Templates and Check List  تیار کی جائیں گی۔

ہر شعبہ سے متعلقہ جانچ پڑتال کی ایک  چیک لسٹ ہو گی، جس کے مطابق سکول  میں موئثر جانچ پڑتال کا عمل قائم کیا جائے گا۔جانچ پڑتال کے عمل میں  مندرجہ ذیل امور کے متعلق اعدادوشمار کی جانچ پڑتال کرے گا۔

·        بچوں کی ذہنی استعداد اور نصاب سے متعلقہ پیش رفت

·        کلاس روم مینجمنٹ سسٹم سے متعلقہ امور

·        سکول ریکارڈ کیپنگ

·        سکول میں موجودہ ذسپلن کی صورتحال

·        کلاس روم اورسکول ذیکوریشن

·        میں صفائی ستھرائی کے انتظامات

·        اندراج شکایات رجسٹر میں موجود معلومات

جانچ پڑتال کے مخصوص عمل کے علاوہ پرنسپل روزمرہ کے سکول سے متعلقہ امور کی انجام دہی کا مکمل ذمہ دار ہوگی۔ تعیناتی سے قبل اس کی باقائدہ تربیت ہوگی جس میں اُسے ان تمام امور کی تربیت دی  جائے گی، جن کا  تعلق اس کے فرئض سے ہوگا۔   اس میں سکول کے نظم وضبط کی پابندی، نصاب کی تیاری، اساتذہ کی نگرانی، ہیڈ آفس کی طرف سے جاری ہدایات پر عمل درآمد وغیرہ جیسے امور شامل ہونگے۔ پرنسپل ہر استاد کی سال میں چار Evaluation Assesment   کرے گا، جس میں مجموعی طور پر ستر پرسنٹ سکورنگ آنا لازم ہے۔ استاد کی سالانہ انکریمنٹ اور ترقی اس کی پرفامنس سے منسلک ہوگی۔

مجوزہ اصلاحات میں اساتذہ اکرام کا قلیدہ کردار ہوگا۔ تعلیم و تدریس کے فرائض کی تفویض سے قبل اساتذہ کی باقائدہ تربیت ہوگی۔ دورانِ تربیت ان کو کلاس مانِٹرنگ نظام کے متعلق آگہی دی جائے گی تاکہ دورانِ تدریس ان سے کوئی چوک نہ ہوجائے۔ ٹیچر کی تدریسی مہارت کے ہر موضوع کا جانچ پڑتال فارم ذیزائن کیا جائے گا۔ پرنسپل اس بات کو یقینی بنائے گا کہ استاد ان تمام مہارتوں کو اپنے تدریسی عمل میں شامل کررہا ہے۔

روزانہ کی جانچ پڑتال کے عمل کے علاوہ ٹیچرکی  سہ ماہی بنیادوں پر بھی Assesment   ہوگی۔ اس کو ٹیچر کی پرسنل فائل میں رکھا جائے گا۔ استاد کی سالانہ انکریمنٹ اسی بنیاد پر ہوگی۔

m)                        کمال کی  منزل تک راہنمائی کے لئے باکمال افراد کا چناو

اللہ  تعالیٰ نے انسان کو ناقص و نامکمل پیدا کیا ہے، لیکن ساتھ ہی  اسے  کمال کی جانب  سفر انجام دینے کی اہلیت اور ارادے کی آزادی بھی  مرحمت فرمائی  ہے۔ انسان کو وجود کی حیثیت سے تخلیق نہیں کیا گیا بلکہ اسے  انسان بننے کی صلاحیت و استعداد کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ یہ کمال کی منزل ہے جس کو انجام دینے کے لئے باکمال لوگ  ہی معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔ ایک عام آدمی جس کا علم و حکمت کے ساتھ سرے سے تعلق ہی نہ ہو، وہ اقوام کی کشتی کو منزل تک کبھی نہیں پہنچا سکتا۔ ایک معلم کے اندر دس خصوصیات کا ہونا لازم ہے جس میں صبرواستقامت،تخلیقی جوہر، موضوع کی مہارت، موئثر ابلاغ، لیڈر شپ، عفوودرگزر، منصبہ بندی، غوروغوض وغیرہ شامل ہیں۔ مجوزہ اصلاحات میں ایسے اساتذہ کا انتخاب کیا جائے گا، جو ان اوصاف سے مزین ہوں۔ تفصیل کے لئے " Qualities of a Good Teacher" دیکھیں۔ لنک نیچے دیا گیا ہے۔

Print Friendly and PDF

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی

Post Add 1

Post Add 2