Header Add

دورانِ تربیت اخلاقی اقدار کی پاسداری

Print Friendly and PDF

دورانِ تربیت اخلاقی اقدار کی پاسداری

دورانِ تربیت والدین کو چاہیے کہ اگر کسی بچے سے کوئی غلط کام صادر ہو جائے تو اسے ملامت نہ کی جائے اور نہ اسے کسی بُرے لقب سے نوازا جائے۔اس کے غلط رویے پر تنقید ضرور کی جائے مگر اس کی عزتِ نفس ہرگز مجروح نہ کی جائے۔ اس کے لیے کسی مناسب موقع کا انتظار کر کے مجموعی طور پر اس بچے کا نام اور مخاطب کیے بغیر اس کوتاہی یا غلطی کی طرف اشارہ کرنا چاہیے۔ اس سے ایک تو غلطی کرنے والے کو خود احساس ہو جاتا ہے اور وہ اسے ترک کر دیتا ہے اور اسے یہ بھی محسوس نہیں ہوتا کہ یہ بات خاص طور پر اسے کہی جا رہی ہے۔ دوسرا باقی سب بچوں کو بھی تنبیہ ہو جاتی ہے۔ ہاں اگر انفرادی تنبیہ زیادہ بہتر ہو تو مثبت انداز میں تنہائی میں کر دینی چاہیے۔

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمکے عمل مبارک سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی شخص کو انفرادی طور پر متنبہ کرنے کی بجائے کسی مجمع کو خطاب کرتے ہوئے اس کوتاہی کی طرف اشارہ فرما دیتے لیکن اگر کبھی اس بات کی ضرورت محسوس فرماتے کہ غلطی پر براہ راست متنبہ کر دیا جائے تو نہایت محبت سے سمجھاتے تاکہ مخاطب کسی قسم کی احساس کمتری کا شکار بھی نہ ہو اور وہ اپنی اصلاح بھی کر لے۔

حضرت معاویہ بن حکم سلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز میں شریک تھا کہ جماعت میں کسی شخص کو چھینک آئی، میں نے کہا:

یرحمک اﷲ۔

لوگوں نے مجھے گھورنا شروع کر دیا۔ میں نے کہا:

کاش یہ مر چکا ہوتا تم مجھے کیوں گھور رہے ہو!

یہ سن کر انہوں نے اپنی رانوں پر ہاتھ مارنا شروع کر دیا، جب میں نے سمجھا کہ وہ مجھے خاموش کرانا چاہتے ہیں تو میں خاموش ہو گیا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر میرے ماں باپ فدا ہوں، میں نے آپ سے پہلے اور آپ کے بعد آپ سے بہتر کوئی سمجھانے والا نہیں دیکھا۔ خدا کی قسم! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے جھڑکا نہ برُا بھلا کہا، نہ مارا، نماز سے فارغ ہونے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

نماز میں باتیں نہیں کرنی چاہیں، نماز میں صرف تسبیح، تکبیر اور تلاوت کرنی چاہیے۔

(مسلم، الصحیح، کتاب الصلاة، باب تحریم الکلام في الصلاة ونسخ ما کان من إباحة، 1: 381، رقم: 537)

اسی طرح ایک اور روایت میں حضرت رافع بن عمرو الغفاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:

جب میں بچہ تھا تو انصار کے کھجور کے درختوں پر پتھر پھینکا کرتا تھا۔ (ایک دن) انصار مجھے پکڑ کرحضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: بیٹا!

 تم کھجوروں کے درخت پر پتھر کیوں پھینکتے ہو؟

میں نے عرض کیا: کھجوریں (اُتار کر) کھاتا ہوں۔

 آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: درختوں کو پتھر نہ مارا کرو۔ جو کھجوریں درخت کے نیچے گری پڑی ہوں، اُنہیں اُٹھا کر کھا لیا کرو۔ پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے سر پر اپنا دست مبارک پھیرا اور فرمایا: اے اللہ! تو اس کا پیٹ بھر۔

(أبو داؤد، السنن، کتاب الجهاد، باب من قال إنه یأکل مما سقط، 3: 39، رقم: 2622)

حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ اپنا واقعہ بیان کرتے ہیں:

کُنْتُ غُـلَامًا فِي حَجْرِ رَسُوْلِ ﷲِ وَکَانَتْ یَدِي تَطِیْشُ فِي الصَّحْفَةِ، فَقَالَ لِي رَسُوْلُ ﷲِ: یَا غُـلَامُ، سَمِّ ﷲَ وَکُلْ بِیَمِیْنِکَ وَکُلْ مِمَّا یَلِیْکَ فَمَا زَالَتْ تِلْکَ طِعْمَتِي بَعْدُ. مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

’’میں لڑکپن میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زیرِکفالت تھا (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کھانا کھاتے وقت) میرا ہاتھ پیالے میں ہر طرف چلتا رہتا تھا۔ (ایک مرتبہ جب میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ دسترخوان پر بیٹھا تھا) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیٹا! بسم اﷲ پڑھو، دائیں ہاتھ سے کھائو اور اپنے سامنے سے کھایا کرو۔ اس کے بعد میں اسی طریقہ سے کھاتا ہوں‘‘۔

(بخاري، الصحیح، کتاب الأطعمة، باب التسمیة علی الطعام والأکل بالیمین، 5: 2056، رقم: 5061-5063)

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بغیر ڈانٹے اور برا بھلا کہے نہایت پیار سے بچے کو کھانے کے آداب سکھا دئیے کہ اُس کی طبیعت پر ناگوار نہ گزرا بلکہ اُس پر عمل کو اس نے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اپنا لیا۔

مذکورہ بالا احادیث مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بچے کو نہ ڈانٹا اور نہ بُرا بھلا کہا بلکہ کمال محبت و شفقت سے بچے کو سمجھایا اور سمجھانے کے بعد دعا بھی دی۔ والدین کو بھی چاہیے کہ چھوٹے بچوں کو اُسوۂ حسنہ کی روشنی میں موقع محل کے مطابق پیار اور محبت کے ساتھ غلطی پر یوں سمجھائیں کہ ان کا اس طرح سے سمجھانا بچوں کی اصلاح کا ذریعہ بنے۔


 

Print Friendly and PDF

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی

Post Add 1

Post Add 2