Header Add

طلبہ کو تعلیم کی اہمیت و فضیلت بتانے کی ضرورت

Print Friendly and PDF


 طلبہ کو تعلیم کی اہمیت و فضیلت بتانے کی ضرورت

اساتذہ و معلّمات کی ذمہ داری ہے کہ وہ طلبہ و طالبات کو وقتاً فوقتاً تعلیم کی ضرورت و اہمیت اور اس کے فضائل و فوائد بتاتے رہیں،خاص طور سے نئے سال کی ابتداء میں اور ان طلبہ کے سامنے جو مدرسہ میں نئے نئے داخل ہوئے ہوں علم کی فضیلت پر ضرور روشنی ڈالیں اور بتائیں کہ علم ایک بہت بڑی نعمت اور بیش بہا دولت ہے، اس کی وجہ سے انسان کو دین و دنیا کے متعلق بڑی اچھی اچھی اور مفید معلومات حاصل ہو تی ہیں۔عزت و سربلندی ملتی ہے اور اس سے دنیا اور آخرت میں درجات بلند ہو تے ہیں ،قرآن مجید و سنت نبویہ میں اس کی بڑی تا کید اور ترغیب ہے ۔علم ہی سے افراد اور قومیں ترقی کرتی ہیں، اور آخرت کی کامیابی و کامرانی کا دارو مدار بھی علم وعمل پر ہے ۔

حضرت ابو ہریرہ رضى اللہ عنہ جوعلم حدیث کے بہت بڑے حافظ اور مکثرین صحابہ میں سے تھے ، انھوں نے حصو ل علم کی خاطر بڑی تکلیفیں برداشت کیں،یہاں تک کہ کبھی کبھی بھوک کے مارے ان کا یہ حا ل ہوتا تھا کہ سینے کے بل مسجد میں پڑے رہتے ، ایک مرتبہ شدید بھوک کی وجہ سے نکل کر راستہ پر بیٹھ گئے ، ادھر سے حضرت ابو بکر رضى اللہ عنہ کا گذر ہوا تو ان سے ایک آیت کے بارے میں سوال کیا، مقصد صرف یہ تھا کہ وہ ان کی حالت کو سمجھ جائیں اور گھر لے جاکر کھانا کھلا دیں ،مگر وہ جواب دے کر آگے بڑھ گئے ، پھر ادھر سے حضرت عمر رضى اللہ عنہ گذرے تو ان سے بھی ایک آیت کے بارے میں سوال کیا ،وہ بھی جواب دے کر چلے گئے۔

اتنے میں وہاں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر ہوا، آپ انھیں دیکھ کر مسکرائے،پھر فرمایا:

ابو ہریر ہ ! میرے گھر آجاؤ۔

 وہ آپ کے پیچھے پیچھے گئے ،گھر پہنچ کر آپ نے ازواج مطہرات سے پوچھا کہ کھانے کے لئے کچھ ہے ؟

جواب ملا کہ ایک پیالہ دودھ ہے جسے فلاں شخص نے ہدیہ میں بھیجا ہے۔ آپ نے حضرت ابو ہریرہ رضى اللہ عنہ سے فرمایا:

تمام اصحاب صفہ کو بلالاؤ۔

اصحاب صفہ مدرسۂ نبوی کے وہ طلبہ تھے جو ایک طرح سے مسلمانوں کے مہمان تھے ،ان کے پاس مال و متاع اور اہل و عیال نہیں تھے ۔آپ کے پاس اگر صدقہ کا مال آتاتو سب ان کے پاس بھیج دیتے اور ہدیہ ہوتا تو آپ بھی ان کے ساتھ شریک ہو جاتے۔

حضرت ابو ہریرہ رضى اللہ عنہ کو اس وقت یہ بات اچھی نہیں لگی ،  وہ سوچنے لگے :

 ایک پیالہ دودھ ہے اور سارے اصحاب صفہ کو بلالاؤں گا تو کیا ہو گا ؟

مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم تھا اس واسطے سب کو بلا لائے، جب سب آکر بیٹھ گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:

ابو ہریرہ ! پیالہ لو اور سب کو پلاؤ۔

وہ سوچنے لگے کہ جب تک میری باری آئے گی پتہ نہیں کچھ بچے گا بھی کہ نہیں۔

مگر الحمد ﷲاس دودھ میں اتنی برکت ہوئی کہ تمام اصحاب صفہ نے سیر ہو کر پیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو ہریرہ رضى اللہ عنہ سے فرمایا:

 ابوہر یرہ! اب تم پیو ،وہ فرماتے ہیں میں نے پیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور پیو، میں نے اور پیا، آپ نے فرمایا اور پیو، میں نے عرض کیا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دیکر بھیجا ہے اب کوئی گنجائش نہیں ہے ،پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیالہ اپنے ہاتھ میں لیا اور سب سے اخیر میں ا لحمد اللہ  اور بسم اللہ کہہ کرنوش فرمایا۔(رواہ الترمذی:۴؍۶۴۸ (۴۷۷ ۷) وقال: ھذا حدیث حسن صحیح)

بہر حال طلبہ کو بتانا چاہئے کہ علم کی راہ میں بھوک وپیاس کی تکلیف، اساتذہ کی ڈانٹ، مار اور سفر کی مشقتیں وغیرہ برداشت کرنی پڑتی ہیں، صحابہ کرام رضى الله عنہم نے ایک ایک حدیث کی طلب كے لئے ایک ایک ماہ کا سفر کیا ہے ، محدثین کرام رحمہم اللہ حصول علم كے لئے مختلف شہروں کا سفر کرتے ،کئی مرتبہ ایسا ہو تا کہ ان کے پاس کھانے پینے كے لئے کچھ نہیں ہوتا ۔ اور فاقہ یا درخت کی پتیوں پر گذارہ کرنا پڑتا ، بعض مر تبہ وہ اینٹ کا تکیہ بنانے پر مجبور ہوتے تھے۔(انظرمناقب الامام احمدلابن الجوزی ص:۲۵ ،۲۶)

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ ایک مرتبہ مکہ میں تھے ۔ ایک چور ان کا سامان اور کپڑے چرا لے گیا جس کی بنا پر وہ استاد کے پاس پڑھنے نہیں جاسکے، ان کے ساتھی حال معلوم کرنے آئے تو سارا معاملہ بتایا ۔انھوں نے تعاون کرنا چاہا اور کہا کچھ پیسے یا تو صلہ رحمی کے طور پر یا قرض لے لو، مگر انھوں نے لینے سے انکار کر دیا ۔پھر بعض ساتھیوں نے یہ تجویز رکھی کہ آپ کچھ حدیثیں اپنے ہاتھ سے لکھ دیں ہم اس کی اجرت دے دیں گے،آخربمشکل تمام وہ اس پر راضی ہوئے اس طرح ان کے لئے کپڑوں کا انتظام کیا گیا۔ (انظر مناقب الامام احمد لابن الجوزی ص :۲۳۰)

طلبہ کے سامنے علم کی اہمیت وفضیلت بیان کرتے رہنا چاہئے، اور انھیں بتانا چاہئے کہ علم کی خاطر مختلف تکالیف اور مشقتیں برداشت کرنی پڑتی ہیں، اس سے ان کے اندر علم کا شوق اوراس کے لئے ہر قسم کی تکلیفیں برداشت کرنے اورقربانیاں دینے کا جذبہ پیدا ہو گا۔


Print Friendly and PDF

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی

Post Add 1

Post Add 2