Header Add

طلباء کو وسبق یاد کیوں نہیں ہوتا؟

Print Friendly and PDF

 


طلباء کو وسبق یاد کیوں نہیں ہوتا؟

آپ طالب علم ہیں اور اچھے نمبر لینا چاہتے ہیں۔ اچھے نمبر لینے کیلئے آپ کو اچھی یادداشت چاہیے اور سبق یاد کرنے کے طریقے آپ کو نہیں آتے۔آپ محنتی بھی ہیں اور آپ کے Concepts بھی بہت واضح ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ آپ نے ہر مضمون کو سمجھنے کے لیے پورا سال کلاس نوٹس بھی بنائے ہیں لیکن اگر آپ کو یاد کرنا نہیں آتا اور آپ یاد کرنے کے بنیادی اصولوں سے واقف نہیں تو امتحانات میں اعلیٰ کامیابی آپ کو نہیں ملے گی۔

آپ ایک استاد بھی ہوسکتے ہیں۔ آپ کے زیرِ سایہ طلباء کو سبق یاد نہیں ہوتا۔ اب کس طرح سے ان کی راہنمائی کرسکتے ہیں؟ اس مضمون میں آپ کی اسی سمت راہنمائی کی جائے گی۔

انسانی دماغ میں ۱۰۰ ارب کے قریب خلیے پائے جاتے ہیں۔ ہر خلیہ ۱۰۰۰۰ مزیداعصابی   خدود کے ساتھ رابطہ کی صلاحیت رکھتا ہے۔ہمارا دماغ دو لاکھ کھرب سے زیادہ حروف یاد کرنے، 40 زبانوں پر عبور پانے، ایک پورا انسائیکلوپیڈیا یاد کرنے اور یونیورسٹیوں سے  درجنوں گریجویشن کی ڈگریاں لینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

المیہ یہ ہے کہ ہمارے تعلیمی نظام میں استاد، کتابیں، سکول، کالج اور یونیورسٹیاں تو شامل ہیں لیکن ذہنی صلاحیت کو استعمال میں لانے اور سبق کو یاد کرنے کی مشقوں کے متعلق کچھ نہیں بتایا جاتا ۔ طلباء کو کچھ علم نہیں ہوتا کہ اپی ذہنی صلاحیتوں کو کیسے استعمال کریں۔اکثر بچے تعلیم کو درمیان سے ہی خیر باد کہ دیتے ہیں۔  استاتذہ اکرام نے بچوں کی راہنمائی کرنا ہوتی ہے، لیکن وہ ذہن کی سائنس(Mind Scinces) سے ناواقف ہوتے ہیں۔

ترقی یافتہ ممالک میں یادداشت کو بہتر بنانے کے سیمینارز، لیکچرز اور ورکشاپس منعقد کی جاتی ہیں اور ان سے نہ صرف طالب علم بلکہ عام عوام بھی فائدہ اٹھاتی ہے۔ جب طالب علم کو یہ یقین ہوتا ہے کہ وہ بہت کچھ یاد کرکے اسے اپنے حافظے میں رکھ سکتے ہیں تو ان کا رجحان کتاب و علم اور تعلیم کی طرف چلا جاتا ہے۔ ہم کتاب، علم اور تعلیم سے اس لیے دور ہیں کیونکہ ہمیں یاد کرنے کے آسان طریقے نہیں بتائے جاتے۔ ہمیں اپنے آپ پر، اپنی صلاحیت پر اور اپنے ٹیلنٹ پر یقین نہیں ہوتا اور ہم تعلیم کی  روشنی سے بہت دور چلے جاتے ہیں۔آئیے یادداشت کو بہتر بنانے کے کچھ بنیادی اصول سیکھ لیں۔

1.   حقائق کو اپنے ساتھ جوڑیں

ہمیں ایسی  باتیں، حقائق اور واقعات جلدی یاد ہوتے ہیں جس میں ہماری ذات شامل ہوتی ہے۔ نفسیات میں اس کو I.Factor کہتے ہیں۔اس کو ایک مثال سے سمجھا جاسکتا ہے۔ فرض کریں کہ آپ اپنی فیملی کے ساتھ ایک گروپ فوٹو بناتے ہیں۔ جب بھی آپ یہ فوٹو دیکھیں گے،  سب سے پہلے اپنے آپ کو دیکھیں گے۔

آئندہ جب بھی کچھ یاد کریں اس کے کرداروں میں اپنے آپ کو شامل کرلیں۔ وہ کہانی یاں واقعہ  آپ کو جلد یاد ہوجائے گا۔اسی طرح کسی بھی قسم کے مضمون اور کسی بھی سبق کے حقائق کو اپنے ساتھ جوڑ لیں وہ سبق جلدی یاد ہوجائے گا۔

2.   جدت واختراع

ہمارا ذہن ایک طرح کی معلومات اکٹھی کرتے کرتے بوریت  محسوس کرنے لگتا ہے۔ اس لیے کبھی بھی ایک ہی مضمون کو لگاتار نہ پڑھیں بلکہ پڑھائی میںVariety لے کر آئیں۔ ایک خاص مضمون کی تیاری اور اسے یاد کرتے ہوئے ہمارے ذہن کے خاص مسل استعمال ہورہے ہوتے ہیں، انہیں آرام دینے کیلئے کچھ دیر کسی دوسرے مضمون کو پڑھ لیں اور پھر دوبارہ اصل مضمون کی طرف واپس آجائیں۔

3.   خود کو ہدایات دیں

ماہرین نفسیات ذہن کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ’’خود کو ہدایت دینے کے طریقے‘‘ جس کو Auto Suggestion کہا جاتا ہے ، پر زور دیتے ہیں۔ خود کو بار بار یہ بتائیں کہ آپ کی یاداشت بہتر اور شاندار ہے۔ یہ کام آپ آئینے کے سامنے کھڑے ہوکر آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بھی کرسکتے ہیں۔ جب آپ خود کو یہ یقین دلا دیتے ہیں کہ آپ بہت کچھ یاد کرنے کے قابل ہوگئے ہیں تو یہ یقین اپنا جادوئی اثر دکھاتا ہے ۔

ایک تحقیقی میں ماہرینِ نفسیات نے طلباء کو یادداشت تیز کرنے کے لئے فرضی گولیاں  کھانے کو دیں۔ طلباء کو صرف یہ بتایا گیا کہ یہ وٹامنز ہیں ، جو دماغ کی کارکردگی  اور یاداشت کو کو100 گنا بڑھادیں گے۔ اصل میں یہ وٹامنز نہیں بلکہ خالی کیپسول تھے۔ آپ کو یہ جان کر یقیناً حیرت ہوگی کہ اس کا  نتیجہ واقعی 100 فیصد آیا۔  

ہنری فودڈ کہا کرتا تھا کہ ’’خواہ تم یہ سوچتے ہو کہ تم کوئی کام کرسکتے ہو یا یہ سوچتے ہو کہ تم کوئی کام نہیں کرسکتے…تم درست ہوتے ہو۔‘‘

4.   واقعات کی تصویر کشی

ہمیں وہ باتیں اور واقعات زیادہ عرصے تک یاد رہتے ہیں جن کی ہم نے اپنے ذہن میں تصویر بناکر رکھی ہوتی ہے۔ ہمارا ذہن تصویروں میں سوچتا ہے۔  اسی لئے آنکھ کی یادداشت کان کی یادداشت سے 20 گنا زیادہ ہے۔ کوشش کریں کسی بھی Concept کو ذہن میں بٹھانے کے لیے ذہن میں ایک تصویر بنالیں۔ تصویر اور تصور کافی عرصہ تک آپ کے ذہن میں رہے گا۔

5.   اپنے دماغ کو لاک کریں

جب آپ اپنے دماغ کو کوئی حکم دیتے ہیں تو دماغ ویسا ہی کرتا ہے۔ ہدایات دے کر دماغ کو پہلے سے پابند کرنے کا عمل دماغ کو لاک  کرنا کہلاتا ہے۔ اس عمل کو ہم اپنی زندگی میں کئی بار دھراتے ہیں لیکن ہم نے اس پر آج تک غور نہیں کیا کہ ہم اس کو اپنا سبق یاد کرنے کے لئے بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ آئیں پہلے ہم اپنی عملی زندگی میں اس کی مثالیں ڈھونڈتے ہیں۔

آپ دماغ کی اس خوبی کی جانچ کے لئے رات کو سونے سے پہلےاسے حکم دیں کہ آپ کو صبح ٹھیک پانچ بجے اُٹھا دے۔ آپ گھڑی سرھانے رکھ کر سوجائیں۔ دماغ آپ کو ٹھیک پانچ بجے اُٹھادے گا۔

اس کی ایک مثال اور بھی پیش کی جاسکتی ہے۔

جب آپ کسی انسان کے متعلق یہ اندازہ لگالیں کہ یہ آپ کو کیا علم دے گا، آپ کی ذات اسے کبھی قبول نہیں کرے گی۔ اس کا علم آپ کو کوئی فائدہ نہیں دے گا۔ اسی طرح اگر آپ کو یہ غلط فہمی ہو جائے  کہ آپ  سب کچھ جانتے ہیں، تو آپ علم کے دروازے اپنے اوپر بند کرلیتے ہیں۔ اس سلسلہ میں پیروں فقیروں کی مثال بھی دی جاسکتی ہے، جن کی لوگ اندھی تقلید کرتے ہیں اوراپنے مرشد کے حکم پر وہ کچھ کردیتے ہیں، جس کے کرنے کا عام آدمی سوچ بھی نہیں سکتا۔

کسی  بھی سبق کو یاد کرنے سے پہلے دماغ کو یہ حکم دیں کہ اس نے یہ سبق اتنے وقت میں یاد کرنا ہے۔  جب آپ کے پاس یاد کرنے والے مواد اور وقت کا ٹارگٹ واضح ہوتا ہے تو آپ کا ذہن اسے جلدی یاد کرے گا۔ ذہن کی صلاحیت تب ایکٹو (Active) ہوجاتی ہے جب اس کے پاس کوئی ہدف ہو۔ آپ جب بھی یاد کرنے کے لیے بیٹھیں تو سٹاپ واچ پاس رکھ لیں اس طرح آپ اپنی یاد کرنے کی رفتار بھی بڑھا سکتے ہیں۔

6.   سبق کو چھوٹے چھوٹے حصو ں میں بانٹ لیں

کیا آپ پوری سالم روٹی کو ایک ہی بار نگل سکتے ہیں۔ اسے کھانے کے لئے روٹی کو چھوٹے چھوٹے لقموں میں تقسیم کرنا پڑے گا۔ ہمارا ذہن بھی کسی بہت بڑے مواد اور ڈاٹا کو ایک ہی وقت میں یاد نہیں کرسکتا۔ قرآن حفظ کرے میں بچے دو سے تین سال کا وقت لیتے ہیں۔

آپ کو اپنے سبق کے شارٹ نوٹس بنانے کی عادت ڈالنی ہوگی۔  آپ سبق کے Main-Points  یاں  اہم باتوں کے نوٹس بھی  بنا سکتے ہیں۔ اس طرح سبق  یاد کرنا بھی آسان ہوجائے گا اور آپ کا وقت بھی بچے گا۔

7.   جسمانی صحت و مناسب  نیند

سبق آسانی سے یاد کرنے کے لئے دماغی اور جسمانی صحت کا قلیدی رول ہے۔ اگر آپ جسمانی طور پر صحت مند ہوں گے تو دماغ صحیح طریقہ سے کام کرے گا اور معلومات کو ذخیرہ کرے گا۔

مناسب نیند آپ کے دماغی اعصاب کو متحرک رکھنے میں بہت لازم ہے۔ نیند کی کمی سے انسان کے اعصاب چٹخنے لگتے ہیں۔ نیند، آرام و سکون اور حافظے کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہوتا ہے۔ جب ہم مناسب نیند لیتے ہیں تو ہمارے ذہن کے خلیےتازہ دم  ہوجاتے ہیں۔ طالب علموں کو کم از کم 8 گھنٹے کی نیند لینی چاہیے۔ اگر آپ صبح جلدی اٹھنے کے عادی ہیں تو دوپہر کو تھوڑی دیر کیلئے آرام ضرور کریں اس طرح آپ بکو اپنا آپ بہت ہلکا محسوس ہوگا۔

ایسی بہت ساری تحقیقات موجود ہیں جن سے یہ ثابت ہوا ہے کہ جھپکی لینے سے ہماری یادداشت مضبوط ہوتی ہے۔ لیکن اس کی ایک شرط ہے۔ دراصل وہی لوگ اس کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں جو باقاعدگی سے یہ کام کرتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ لمبے وقت تک جھپکی لینے کی عادت ڈالیں تو یاداشت کو بہتر بنانے میں صرف آپ کو ہی فائدہ ہو گا۔

8.   پہلیاں یاں پزلز کا استعمال

ہمارے سارے جسم کے تمام اعضاء ایک ہی اصول پر کام کرتے ہیں۔ اگر آپ جسم کے کسی بھی حصہ کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں تو اسے مشقت کی بھٹی میں ڈالیں۔ مزدور، کسان اورمحنت کش لوگوں کے اعصاب کیوں مضبوط ہوتے ہیں؟  پہلوانوں کا جسم کیوں طاقت ور ہوتا ہے؟ ایک جمناسٹر کے جسم میں اتنی لچکق کیوں آجاتی ہے؟ مداری اور کرتب باز لوگ کیوں حیرتناک کام سرانجام دے دیتے ہیں؟ گلوکار لوگوں کے گلے کے ادر سے سوریلی آواز کیسے پیدا ہوجاتی ہے؟

دماغ کو تیز کرنے اور یاداشت کو بہتر کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اسے بھی مشقت کی بھٹی میں ڈالا جائے۔دماغی کھیل، پہلیاں، حسابی سوالات، پزلز وغیرہ بہترین طریقے ہیں، جن سے آپ اپنی یاداشت تیز اوردماغ طاقت ور بنا سکتے ہیں۔

9.   توجہ

 کسی بھی معلومات کو یاد کرنے کے عمل کا براہ راست تعلق توجہ سے ہوتا ہے۔ جتنی زیادہ توجہ دی جائے تو معلومات اتنی ہی آسانی سے محفوظ ہوجاتی ہیں۔آپ جب  بھی کوئی سبق سنتے یاں  پڑھتے ہیں ، اسے  دماغ میں ذخیرہ کرنے کیلئے توجہ درکار ہوتی ہے۔

10.         وقفہ لیں

ہیریٹ واٹ یونیورسٹی کی مائکیلا ڈیور نے اس پر ایک تحقیق کی۔ انھوں نے پایا کہ اگر صحت مند افراد کسی چیز کو یاد رکھنے کے فوراً بعد وقفہ لیتے ہیں تو انھیں وہ چیزیں زیادہ یاد رہ جاتی ہیں۔ لہٰذا، آپ بھی کوشش کریں کہ کچھ پڑھنے اور تحریر کرنے کے بعد ذہن کو کچھ وقت کے لیے خاموش چھوڑیں۔ کچھ نہ کریں۔ یہ آپ کی یادداشت کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہو گا۔

مسلسل اور طویل پڑھائی سے سیکھنے یا یاد کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ اس لئے سیکھنے یا یاد کرنے کے عمل کے دوران مناسب وقفہ ضروری ہے۔ اوسطاً وقفہ 45 منٹ بعد ہونا چاہے اور اس کا دورانیہ کم از کم 10منٹ ہو۔ سبق یاد کرتے ہوئے 45 منٹ کی محنت کے بعد 10 منٹ کا وقفہ لیں۔ اس وقفے میں سبق کے متعلق مت سوچیں۔ آپ کی توجہ کا دورانیہ 45 منٹ تک ہوتا ہے۔ اس کے بعد ذہن کو تھوڑا سا آرام دینا ہوتا ہے اور ذہن کا آرام توجہ ہٹانے سے ممکن ہوتا ہے۔ آپ دس منٹ میں میوزک بھی سن سکتے ہیں، نماز بھی پڑھ سکتے ہیں اور چائے کے کپ کو بھی انجوائے کرسکتے ہیں۔

11.         بہترین وقت کا انتخاب

مطالعہ کرنے کیلئے بہترین وقت کا انتخاب کریں۔ عموماً سونے سے قبل مطالعہ کرنا مفید ہوتا ہے اور اس وقت کیا گیا مطالعہ دماغ میں محفوظ رہتا ہے۔

12.         درس و تدریس

سیکھے گئے علم یا معلومات کو آگے منتقل کرنا یا دوسروں کو پڑھانا بھی معلومات ذخیرہ کرنے کا بہترین طریقہ کار ہے۔ اس سے نہ صرف سبق  باآسانی یاد ہوجاتا ہے بلکہ معلومات دیر تک  دماغ میں محفوظ ہو جاتی ہیں۔

13.         دہرائی

ہمیں وہ باتیں اور حقائق بھول جاتے ہیں جن کو ہم نے یاد کرنے کے بعد دہرایا نہ ہو۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹے کے بعد ہمارا ذہن بہت تیزی سے بھولنا شروع کردیتا ہے۔ 24 گھنٹے کے اندر اندر 80 سے 100فیصد تک مواد ہمارے ذہن میں رہتا ہے۔ اس لیے لازم ہے کہ 24 گھنٹے کے اندر اندر آپ سبق کو دہرا لیں۔ آپ صرف چند منٹوں کی دہرائی سے سبق کو کئی دن تک یاد رکھ سکتے ہیں۔

سبق کی دہرائی اس کو یاد کرنے کیلئے ایک کارآمد نسخہ ہے۔ اس طریقہ کار کو روزمرہ کی زندگی میں شامل کریں اور جو بھی معلومات حاصل کریں یا علم حاصل کریں اس کی دہرائی ضرور کریں ۔ اس سے علم زیادہ عرصہ تک دماغ میں محفوظ رہتا ہے۔  اس کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے ایک فقرہ بار بار دھرائیں۔ جب آپ سمجھیں کہ یہ جملہ آپ کو یاد ہوگیا ہے، تو ساتھ دوسرا جملہ بھی شامل کرلیں۔ اب  دونوں جملوں کو ای ساتھ دھرائیں۔ جب دونوں جملے یاد ہوجائیں تو ساتھ تیسرا جملہ بھی شامل کرلیں۔ اس طرح یاد کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں۔

14.         گلوکوزکا استعمال

دماغ کی خوراک گلوکوزاورآکسیجن  ہے۔ ہماری یادداشت تب بہتر ہوتی ہے جب ہم گلوکوز والی خوراک لیں اور ایسے کام کریں جن سے دل کی رفتار تیز ہو۔دل کی رفتار تیز ہوگی تو وہ زیادہ مقدار میں خون دماغ تک پمپ کرے گا۔اپنی خوراک میں آئل اور پروٹین والی خوراک کا تناسب ایک خاص حد سے زیافدہ نہ ہونے دیں۔ جوس  کا استعمال زیادہ کریں۔ باقائدگی کے ساتھ ورزش کریں۔ خون میں شوگر لیول کم نہ ہونے دیں۔

ماضی کو بھی یاد کریں

اکثر یہ کہاوت دہرائی جاتی ہے کہ پرانی باتوں کو بھول کر آگے بڑھیں لیکن سائنسدانوں کا خیال ہے کہ پرانی باتوں کو دہرانے سے ہماری یاداشت بہتر ہوتی ہے۔

15.         تصاویر بنائیں

جب ہم خریداری کے لیے نکلتے ہیں تو ہم اکثر سامان کی ایک فہرست بناتے ہیں لیکن اگر آپ اپنی یادداشت کو بہتر بنانا چاہتے ہیں تو سامان کے نام لکھنے کے بجائے، ان کی تصاویر بنائیں۔ جو لوگ یہ کرتے ہیں، ان کی یاداشت کی طاقت میں بہتری دیکھنے میں آتی ہے۔ یہاں تک کہ ڈیمینشیا جیسی بیماری کے مریضوں کو بھی اس سے فائدہ ہوتا ہے۔

سائنسدان کہتے ہیں کہ جب ہم تصویر بناتے ہیں تو ہم اس چیز کی شکل کی نوعیت کے بارے میں زیادہ گہرائی سے سوچتے ہیں۔ لہٰذا ہمارا دماغ اس یادداشت کو اچھی طرح سے بچا کر رکھتا ہے۔ آپ اس نسخے کو آزما کر بھی اپنی یادداشت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔

16.         گروپ اسٹڈی

سبق یاد کرنے کا یہ ایک اچھا طریقہ ہے۔ چند طلبہ مل کر ایک گروپ بنالیں اورپھر پڑھائی کریں۔ تمام طلبہ ایک ہی مضمون کے مختلف سبق یاد کرلیں، اس کے بعد اپنا اپنا سبق گروپ کے باقی ممبر کو سنائیں۔اگر کسی کو کوئی کانسپٹ سمجھنے میں دشواری پیش آرہی ہے تو، اسے دیگر طلبہ آسانی سے مل کر سمجھا سکتے ہیں۔ اسی طرح طلبہ تمام مضامین کو آسانی سے یاد کرسکتے ہیں۔ پرچہ لکھتے وقت، سوال دیکھنے پر آپ کو یاد آئے گا کہ میری فلاں دوست نے مجھے اس کا جواب بتایا تھا۔ گروپ اسٹڈی کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ جب ایک طالب علم دیگر طلبہ کو ایک سوال سمجھاتا ہے تو اسے وہ سوال اچھی طرح یاد ہوجاتا ہے، جو اسے طویل عرصہ تک نہیں بھولتا۔

17.         اپنی ریکارڈنگ سنیں

 باتیں یاد رکھنے کا یہ بھی ایک اچھا طریقہ ہے۔ جب آپ تیز آواز میں سبق یاد کریں توٹیپ ریکارڈر یا موبائل فون کا ریکارڈر آن رکھیں ۔ آپ کا سبق ، آپ کی آواز میں ریکارڈ ہوجائے گا۔ اس کے بعد وقتاً فوقتاً یا خالی اوقات میں اس ریکارڈنگ کو سنیں۔ ساتھ ساتھ دہراتے بھی جائیں۔ آپ سفر کے دوران بھی اس ریکارڈنگ کو سن سکتے ہیں۔ سائنسداں کہتے ہیں کہ جب کوئی چیز سنی جاتی ہے تو وہ زیادہ آسانی سے یاد ہوتی ہے کیونکہ اس وقت ہماری پوری توجہ اس آواز اور لفظوں پر مرکوز ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب ہم ہیڈ فون یا ایئر فون لگا کر کوئی گانا سنتے ہیں تو وہ ہمیں جلدی یاد ہوجاتا ہے۔

18.           گناہوں سے اجتناب

حافظہ کی تیزی میں زیادہ کردار اوراد و وظائف کے بجائے گناہوں سے اجتناب اور یک سوئی کا ہوتا ہے، گناہوں سے حافظہ کم زور ہوتا ہے؛ اس لیے ہر طرح کے گناہ سے بچنے کا اہتمام نہایت ضروری ہے،  دوسری چیز جس کا اہتمام کرنے کی ضرورت ہے وہ یک سوئی ہے، تعلیم کے دوران ایسی کوئی بھی مشغولیت جو  توجہ تقسیم یا منتشر کردے  (مثلاً موبائل وغیرہ ) حافظہ کو غیر معمولی طور پر متاثر کرتی ہے۔

19.         تقویتِ حافظہ کے متعلق حکماء کے فرمودات

نہار منہ کشمش اور بادام کااستعمال حافظہ کے لیے مفید ہے۔ اخروٹ کھانے سے دماغ تیز ہوتا ہے۔منقیٰ کھانے سے خون کی مقدار بڑھتی ہے جوکہ دماغ کی کارکردگی کے لئے بہت مفید ہے۔ جسم میں اگر خون کی مقدار کم ہوگی ، تو دل اتنی مقدار میں خون دماغ تک ہیں پہنچا پائے گا جس کی اسے ضرورت ہے۔چقندر کا استعمال خون میں ہیمیو گلوبن یاں سرخ ذرات  کی مقدار بڑھادیتا ہے۔ خون میں موجود ہیمیو گلوبن ہی آکسیجن جسم کے تمام حصوں تک پہنانے کے فرائض انجام دیتا ہے۔

مسواک کا پنج گانہ نماز سے پہلے وضو میں استعمال اور کثرتِ تلاوتِ قرآن مجید  و استغفار سے باطن روشن ہوتا ہے، جو قوتِ حافظہ کا باعث ہے۔حصولِ علم میں مسلسل محنت ، بلاعذر ناغہ نہ کرنا قوتِ حافظہ کے لیے اچھے اعمال ہیں۔

ان اسباب کو اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ سبق یاد کرنے کے لیے محنت بھی کریں، سبق سمجھ نہ آئے تو استاد  سے احترام سے درخواست کرکے دوبارہ سمجھنے کی کوشش کریں، ورنہ کلاس کے ذی استعداد طالب علم کے ساتھ تکرار کی ترتیب بنائیں، اور سبق سے پہلے سبق کا مطالعہ کرکے جائیں، اور اللہ تعالیٰ سے دعا بھی مانگتے رہیں،  اور   ہر نماز کے بعد وہ اپنے سر پر ہاتھ رکھ کر گیارہ مرتبہ يَا قَوِيُّ  پڑھنے کا اہتمام کریں، فجر اور مغرب کی نماز کے بعد سات سات مرتبہ  ’’رَبِّ اشْرَحْ لِيْ صَدْرِيْ وَيَسِّرْلِيْ أَمْرِيْ وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِّنْ لِّسَانِيْ يَفْقَهُوْا قَوْلِيْ، رَبِّ زِدْنِيْ عِلْماً‘‘ پڑھیں، اور جس وقت سبق یاد کرنے بیٹھے تو پرسکون ماحول میں بیٹھیں جہاں ذہنی انتشار کے اسباب نہ ہوں اور یاد کرنے سے پہلے تین تین بار ’’رَبِّ زِدْنِيْ عِلْمَا‘‘ اور ’’رَبِّ يَسِّرْ وَ لاَ تُعَسِّرْ وَ تَمِّمٍ بِالْخَيْرِ‘‘ پڑھنے کا اہتمام کر یں ،اللہ کی ذات سے امید ہے کہ فائدہ ہوگا۔فقط واللہ اعلم

Print Friendly and PDF

Post a Comment

أحدث أقدم

Post Add 1

Post Add 2