Header Add

ذہانت کی آٹھ اقسام

Print Friendly and PDF

ذہانت کی آٹھ اقسام

ذہانت کی آٹھ اقسام

مجوزہ تربیت کی کامیاب تکمیل کے بعد شرکاء تربیت اپنے اپنے تدریسی عمل میں مندرجہ ذیل  موضوعات سے نہ صرف مکمل آگاہی حاصل کرسکیں گے بلکہ انہیں اپنے اپنے تدریسی عمل میں بھی شامل کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔

الف۔ ذہانت کی اقسام کون کون سی  ہیں؟

ب۔ بچوں کی شخصیت ایک دوسرے سے کیوں مختلف ہوتی ہے؟

ج۔  بچوں کے لئے بہترین کیرئر کا انتخاب کیسے کیا جائے؟

بچوں کی  ذہانت اقسام

ہمارا مشاہدہ ہے کہ کچھ  بہت کھلنڈرے ہوتے ہیں اور سپورٹس میں بہترین کارگردکی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ کچھ بچے ہر وقت کتابوں سے چپکے رہتے ہیں اوراپنا زیادہ وقت مطالعہ میں صرف کرتے ہیں۔ کچھ ہنس مکھ ہوتے ہیں اور شرارتوں میں خوش رہتے ہیں۔ ایسا کیوں ہوتا ہے؟
اس کا جواب بہت سادہ ہے۔ اصل میں کھلنڈرا پن، ہنس مکھ ہونا، مطالعہ بینی مختلف ذہانت کی اقسام ہیں جس کوہر انسان کی پیدائش کے اوقات معین کرتے ہیں۔ اگر آپ ستارہ شناسی کے علم سے واقفیت رکھتے ہیں تو یہ سمجھنااور اس پر یقین کرنا  آپ کے لئے بہت آسان ہوتا ہے۔ بچہ جس وقت ، تاریخ اور ماہ میں پیدا ہوتا ہے، اس کا اثر اس کی شخصیت پو ہوتا ہے۔  یہی وقت اس کی ذہانت کی قسم کا تعین کرتا ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ اپنے بچوں کے ٹیلنٹ کی شناخت کریں تو آپ کو دیکھنا ہوگا کہ بچے کی تاریخ پیدائش کے مطابق اس کا حاکم ستارہ کیا ہے۔ جو جو خصوصیات بچہ کے زائچہ پیدائش میں موجود حاکم ستارہ کی ہونگی، وہی وہی خصوصیات آپ کے بچہ میں ہونگی۔ بچے کے ٹیلنٹ کی شناخت کے بعد آپ نے اسی  سمت  بچے کی حوصلہ افزائی کرنی ہے، جو کہ بچے کی شخصیت سے ہم آہنگ ہے۔

انہی خیلالات کا اظہار ہارورڈ یونیورسٹی کے نیورو سائیکالوجسٹ اور ماہر تعلیم ہاورڈ گارڈنر نے اپنی کتاب فریم آف مائنڈ: دی تھیوری آف ملٹیپل انٹیلیجنس میں کیا ہے۔گارڈنر کا کہنا ہے کہ

Each child evolves with his or her own needs. Thus, a child who does not show interest in language, for example, might have great ability in the field of mathematics and spatial intelligence.

  آٹھ قسم کی ذہانت

سائنسدانوں کی ایک جماعت نے انسانی دماغ پر تحقیق کی جس کے نتیجہ میں آٹھ اقسام کی ذہانتوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

تحقیق میں انسانی دماغ کےمخصوص حصوں کی نشاندہی کی گئی جو علم  کی مخصوص نوع سے مطابقت رکھتے ہیں۔ تحقیق کے نتائج کے مطابق انسانی دماغ میں مخصوص حصے موجود ہیں جو صرف مخصوص اقسام کی معلومات، جو کہ ہر انسان میں مختلف ہوتی ہیں،  کو ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اگر انہی دماغی حصوں کو ایسی معلومات ذخیرہ کرنے کے لئے استعمال کیا جائے جو اس کی بناوٹ سے ہم آہنگ نہ ہوں ، تو دماغ جھناہٹ کا شکار ہوجاتا ہے، جس کا نتیجہ  بے زاری اورعدم دلچسپی کی صورت نکلتا ہے۔ یہ وجہ ہے کہ کچھ  بچے پڑھائی میں بالکل اچھے نہیں  ہوتے لیکن بہت اچھے کھلاڑی ہوتے ہیں اور کچھ بچے نہ پڑھائی میں اچھے ہوتے ہیں اور نہ ہی ان کو سپورٹس سےدلچسپی ہوتی ہے، لیکن اچھے موجد ہوسکتے ہیں۔ آئن اسٹائن کی مثال ہمارے سامنے ہے، جس کو کند ذہن کہ کر سکول سے نکال دیا گیا تھا لیکن دنیائے سائنس میں وہ ایک عظیم موجد بن کر اُبھرا۔ یہاں ذہانت کی آٹھ اقسام ہیں جن کی ایک ایک کرکے وضاحت کی گئی ہے۔

منطقی-ریاضیاتی ذہانت

منطقی-ریاضیاتی ذہانت

منطقی ذہانت کے حامل افراد کے اندر "پرابلم سوالونگ " کی قابلیت حد درجہ اُتم ہوتی ہے۔یہ بہت آسانی کے ساتھ ریاضی کے سوالات حل کرلیتے ہیں۔ ایسے لوگ اکثر کسی خاص مسئلے کا جواب اسے زبانی بتانے سے بہت پہلے جان  لیتے  ہیں۔ اس قسم کی ذہانت والے بچے اسرار یا دماغی چھیڑ چھاڑ ، پہیلیاں ، منطق کی مشقیں ، گنتی یا حساب کتاب ، کمپیوٹر کے مسائل اور حکمت عملی کے کھیل کھیلنے میں اچھے ہیں۔

لسانی ذہانت

اس قسم کی ذہانت کے حامل بچے زبان دانی سے متعلقہ علوم میں  دلچسپی رکھتے ہیں۔  ایسے بچے عموعاً بات چیت کرنے، گپے ہانکنے، پڑھانے لکھنے ، کہانیاں اور لطیفے سنانا ، نظمیں لکھنا ، زبانیں سیکھنا اور لفظی کھیل کھیلنا پسند کرتے ہیں۔

مقامی انٹیلی جنس

اس قسم کی ذہانت کے حامل افراد بے وقت تین جہتوں میں سوچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ایسے لوگ مقامی مسائل کا حل تلاش  کرنے میں ماہر ہوتے ہیں۔ انکی دلچسپی کے علوم میں ڈرائنگ اور پینٹنگ ، نقشے پڑھنا ، تصاویر دیکھنا ، بھول بلییاں حل کرنا ، یا تعمیراتی کھیل کھیلنا وغیرہ شامل ہے۔

میوزیکل انٹیلی جنس

میوزیکل انٹیلی جنس سے متعلقہ لوگ مختلف آوازوں کو سیکھنے کی فطری صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ لوگ بڑی آسانی کے ساتھ گانا بجانا سیکھ لیتے ہیں۔نت نئی دھنوں کی ایجاد، آلاتِ موسیقی  کے استعمال پر عبورحاصل کرنے میں ان کو ملکہ حاصل ہوتا ہے۔ ایسے لوگ بہت اچھے موسیقاراورگویے بن سکتے ہیں۔

جسمانی کنیستھیٹک ذہانت

یہ لوگ باڈی لیگوئج کے اسرارورموز میں طاق ہوتے ہیں اور اپنے خیالات و احساسات کے اظہار کے لئے جسمانی حرکات و سکنات کے استعمال کی صلاحیت میں انتہائی ماہر ہوتے ہیں۔ ہاتھوں سے اشارے  نیز آنکھوں سے باتیں کرنا، رقص،  اداکاری اور لوگوں کی نقل اتارنا، کھیل کود وغیرہ تمام علوم کا تعلق جسمانی کنیستھیٹک ذہانت سے ہی ہے۔

انٹراپرسنل انٹیلی جنس

یہ لوگ اپنی ذات میں انجمن ہوتے ہیں۔ انتہائی پُر اعتماداورآزادانہ طور پر کام کرتے ہیں۔اپنے  اہداف خود طے کرتے ہیں اور ان کو حاصل کرنے پر توجہ دیتے ہیں۔ ایسے بچے اپنے جذبات کو پوری طرح سے  سمجھتے ہیں اور اپنی خامیوں اور خوبیوں سے آگاہ ہوتے ہیں۔

باہمی ذہانت

باہمی ذہانت سے متعلقہ افراد ،انٹراپرسنل ذہانت کے حامل افراد سے بالکل برعکس ہوتے ہیں۔ باہمی ذہانت کے حامل افراد مل جل کر کام کرتے ہیں۔دوسروں کی مدد کرکے خوشی محسوص کرتے ہیں۔ ثالثی کرنے اورنئے لوگوں سے ملنے کو پسند کرتے ہیں۔

 فطری ذہانت

فطری ذہانت سے متعلقہ لوگ  کا رجحان عموعاً ماحولیاتی مسائل ، نباتات وجمالیات سے ہوتا ہے۔ اس قسم کی ذہانت رکھنے والے لوگ کیمپنگ ، پیدل سفر ، جانوروں کی دیکھ بھال ، فطرت کے بارے میں سیکھنے ، ری سائیکلنگ اور ماحول کی دیکھ بھال جیسی سرگرمیوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

Print Friendly and PDF

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی

Post Add 1

Post Add 2