سلطان محمود غزنو ی نے اپنے غلام ایاز کو ایک انگوٹھی دیاور کہا کہ اس پر ایک ایسا جملہ لکھو کہ اگر میں غمگین ہوں تو خوش ہو جاؤں اور اگر خوش ہوں توغمگین ہو جاؤں۔غلام ایاز نے لکھا۔ یہ وقت بھی گزر جائے گا۔
حضرت یعقوب نے حضرتجبرائیل سے وجہ پوچھی کہ اللہ پاک نے یوسف کو مجھ سے کیوں جدا کردیا تھا۔ آپ نے جواب دیا! کیونکہ آپ کی حضرت یوسف سے محبت اللہ کی محبت سے بڑھ گئی تھی۔ جب دونوں باپ بیٹا ملے تو خوشی سے بے ہوش ہوگئے۔حضرت جبرائیل نے رشک سے پوچھا۔
اے اللہ!کیا کوئی اور بھی اتنی محبت کرتا ہے۔
اللہ نے جواب دیا۔ میں امتِ محمدی کے ہر بندے سے یعقوب اور یوسف کی محبت سے سترگنا زیادہ محبت کرتا ہوں۔
شیخ سعدی فرماتے ہیں۔ انسان بھی کیا چیز ہے۔ دولت پانے کے لئے اپنی صحت گنوا بیٹھتا ہے اور پھر اسی صحت کو پانے کے لئے اپنی دولت خرچ کردیتا ہے۔مستقبل کی سوچ میں اپنا حال تباہ کرلیتا ہے پھرمستقبل میں اپنا ماضی یاد کر کے روتا ہے۔ جیتا ایسے ہے جیسےکبھیمرنا ہی نہیں اور مرتا ایسے ہے جیسے کبھی جیا ہی نہیں تھا۔
ایک تبصرہ شائع کریں