بچپن کے تلخ واقعات کے منفی اثرات
والدین یاں
استاتذہ کیا کریں؟
ثریاایک
عام سی بچی تھی جس کا تعلق ایک متوسط طبقے سے تھا۔ ثریا بہت خوبصورت اور معصوم بچی تھی۔ لیکن اس کی
آنکھوں میں زندگی کی کوئی چمک نظر نہ آتی۔ ہر وقت کھوئی کھوئی سی رہتی۔ ایسا لگتا
تھا کہ جیسے اس کا بچپن کہیں کھو گیا ہو۔اصل میں اس کے والدہ اور والد کے درمیان
ذہنی، جذباتی اور سماجی ہم آہنگی نہیں تھی۔
میاں
بیوی کے درمیان فطری گرم جوشی نہ ہونے اور تلخ کلامی، تو تکار اور کبھی کبھی ہونے
والے سنجیدہ جھگڑوں نے ثریاکی سوچ اور احساسات، دونوں کو بری طرح متاثر کیا۔
احساسِ کمتری، خوف، مایوسی، لاغر جسم وہ نتائج تھے جو اس میں پروان چڑھنے لگے اور
اس کی ذات کا حصہ بنتے گئے۔
ہمارے اردگرد ثریا جیسی کئی مثالیں ہیں۔ ثریا
جیسے کئی بچے بچپن کے تلخ اور منفی تجربات (Adverse Childhood
Experiences - ACEs) اور ان کے اثرات کے زندگی بھر اسیرہوجاتے
ہیں۔
ACEs
کیا ہیں؟
ACEs سے
مراد بچپن میں گزرے شدید نوعیت کے صدمات ہیں جن میں زیادتی کا نشانہ بننا، ہراساں
کیا جانا، والدین کی علیحدگی، گھریلو تناؤ وتشدد اور والدین (یا کسی ایک کا) کا
ذہنی طور پر متاثر ہونا ہے۔ پاکستان میں ۱۹۹۰ ء کی دہائی میں 260 میڈیکل کے طلباء
پر ایک تحقیق کی گئی جس کے مطابق 6۔52 فیصد طلباء نے اپنے بچپن میں کسی
نہ کسی صدمے یعنی ACE کا
سامنا کیا جس نے ان کے شخصی رویے اور شناخت کو متاثر کیا۔
ACEs
کے اثرات
والدین
کو کبھی ACEs کو
نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ بچپن میں بھی اور بڑے ہونے پر بھی ہماری ذہنی
و جسمانی صحت کو متاثر کر سکتے ہیں۔ بچپن میں یہ ذہنی نشو و نما کو متاثر کرنے کے
ساتھ ساتھ کسی بھی تناؤ یا اسٹریس کی صورتحال میں ہمارے نارمل جسمانی ردعمل کومتاثر
کرتے ہیں، جبکہ بلوغت میں یہ ہمیں دیرینہ صحت کے مسائل، ذہنی امراض اور نشے کا عادی
بنا سکتے ہیں۔
·
ACEs سے بچاؤ بچوں اور بڑوں کی زندگی میں مختلف
طرح کے اثرات لاتا ہے جیسے:
·
بلوغت میں ڈپریشن،دمہ، کینسر
اور ذیابیطس جیسے امراض کا خطرہ کم ہونا
·
تمباکو نوشی اور نشے جیسے
خطرات میں کمی
·
تعلیمی اور پروفیشنل زندگیوں
میں بہتری
·
ایک نسل سے دوسری نسل میں ACEs کی
منتقلی کا رکنا
والدین
کیا کریں؟
بچپن
میں منفی یا تلخ تجربات کے حوالے سے والدین کی ذمہ داریوں کو دو سطحوں میں تقسیم کیا
جا سکتا ہے:
·
اول۔ ACEs ہونے سے روکنا
·
دوئم۔ ACEs کے اثرات کو ختم یا مدہم کر دینا۔
ACEsکو
کیسے روکا جائے؟
والدین
کا کردار اس حوالے سے بہت اہم ہے کہ وہ بچے کو ہر ممکن طریقے سے منفی یا تلخ
تجربات سے بچائیں۔ اس کے لیے درج ذیل اقدامات موثر ہو سکتے ہیں:
·
والدین (دونوں) اپنی ذہنی
صحت کا خیال رکھیں
·
آپسی تعلق خوشگوار، پر جوش
اور دوستانہ رکھیں
·
گھر کا ماحول پر سکون، ذہنی
و جذباتی صحت کے لیے خوشگوار اور بچوں کے لیے معاون رکھیں
·
تناؤ کا ماحول پیدا ہونے سے
بچائیں
·
آپسی تلخی اور کسی بھی نوعیت
کے اختلافات اور جھگڑے بچوں کے سامنے نہ کریں۔ ایسی صورت میں الگ جگہ استعمال کریں،
آواز کو اونچا ہونے سے بچائیں
·
طلاق کی صورت میں ذہنی و
جسمانی نقصان پہنچانے کے بجائے خوش اسلوبی سے علحیدگی اختیار کریں۔ کبھی بھی اپنے
سابق شریک حیات کی برائیاں بچوں سے نہ کریں۔ کسی سے گفتگو کرتے ہوئے بھی محتاط رہیں۔
·
بچوں سے ذہنی، عملی، جذباتی
اور روحانی تعلق میں مسلسل گہرائی اور گیرائی (وسعت) لاتے رہیں۔ کسی بھی ACEکی
صورت میں یہ بچوں کی پہلی حفاظتی شیلڈ ثابت ہوں گے۔
·
اپنے خاندان یا کمیونٹی میں
اس حوالے سے آگاہی پر کام کرنے کی کوشش کریں۔
ACEs کے اثرات کیسے ختم یا کم کریں؟
اگر
آپ کا بچہ کسی نہ کسی وجہ سے ACEs کا شکار ہو چکا ہے تو پھر والدین کو ان
اقدامات پر تندہی سے کوشش کرنی چاہیے:
·
بچوں کے لیے نئے سرے سے تحفظ
اور تعاون کا مرکز بن جائیں
·
بچوں کے ساتھ کھیلیں، خوب کھیلیں
اور ان کی پسند کے کھیل کھیلیں
·
بچوں سے آنکھوں کے ذریعے
گفتگو سننا اور کرنا سیکھیں
·
اپنی غلطیوں پر بچوں سے 'سوری'
کہنا سیکھیں
·
زندگی کی رفتار کو کم کر دیں۔
کاموں اور تعلیم سے وقفہ لے کر گھومنے پھرنے نکل جائیں، ورنہ روزانہ واک، پارک یا
سرسبز جگہوں پر جانے کی عادت پیدا کریں
·
مشکل حالات میں گلے لگانا
عادت بنا لیں۔ محبت بھرا لمس، منفی اور تلخ تجربات کو صابن کی طرح صاف کر سکتا ہے۔
·
برے تجربات کا توڑ کرنے کے لیے
بچوں کو اچھے تجربات، جگہوں اور لوگوں سے ملائیں
·
بچوں کو تکلیف میں دیکھنا
بہت اذیت ناک ہوتا ہے، تاہم والدین کی صرف موجودگی بھی بچوں کو ایسے تجربات سے
نکالنے میں حیرت انگیز مدد فراہم کرتی ہے
·
بچوں کے تلخ تجربات کا دباؤ
کم کرنے کے لیے انہیں لکھنے بولنے یا اظہار کے کسی بھی تخلیقی ذریعے کا راستہ
دکھائیں
·
والد یا والدہ بننے کی ذمہ
داری محسوس کریں اور مسلسل سیکھتے رہیں
ACEs
کے اثرات ختم ی کرنے میں استاتذہ کا کردار
بچہ اپنے ردِ عمل کا اظہار یاں تو گھر میں کرے گا یاں پھر
کلاس میں۔ اگر استاتذہ محسوس کریں کہ ان کے شاگرد ACEs کے اثرات میں گرفتار ہے تو فوراً سکول انظامیہ سے رابطہ کریں۔ اس
سلسلہ میں والدین سے کے ساتھ فوری ملاقات کی جائے اور ان کو اس ساری کیفیت سے آگاہ
کیا جائے۔ ACEs کے جو نقصانات
ان کے بچوں پر ہورہے ہیں اس سے خبردار کیا جائے۔
یہ ایک بین حقیقت ہے کہ اکثر والدین آپسی تعلقات کے متعلق
احتیاط نہیں برتتے۔ لڑنا جھگڑنا، آپسی گالی گلوچ، مار کٹائی، رشتے داروں کی غیبت،
دوسروں سے بدلہ لینے کی منصوبہ بندی، سب کچھ بچوں کے سامنے ہو رہا ہوتا ہے۔ بچے اس
کو بڑی باریک بینی کے ساتھ دیکھ اورسوچ رہے ہوتے ہیں۔جس کے بعد ان کی ذات کے اندر ایک
ہیجان یاں زلزلہ کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔ اگر ایسے حالات میں مدرسہ اور استاد
اپنا اپنا کردار ادار کریں اور والدین کی راہنمائی کا فرض اداکرنے میں کامیاب ہو
جائیں تو ہم ایک نسل کو تباہی سے بچا سکتے ہیں۔
ایک تبصرہ شائع کریں