Header Add

روحانی بیماریاں انسانی صحت وتندرستی کے لئے زہر قاتل

Print Friendly and PDF
روحانی بیماریاں انسانی صحت وتندرستی کے لئے زہر قاتل

روحانی بیماریاں انسانی صحت وتندرستی کے لئے زہر قاتل 

اگر آپ چاہتے ہیں کہ ایک متوازن اور خوشگوار زندگی بسر کریں تو زندگی کوتباہ کرنے والی ان عادات سے دور رہیں۔ یہ آپ کے لئے زہرِ قاتل ہیں اور زندگی وآخرت دونوں کے لئے تباہ کن ہیں۔

۱۔پریشانی اورفکر

اللہ کی ذات پر توقل اورامتحان کے وقت اُس کی ذات سے خوش گمانی ہی تمام پریشانیوں کا علاج ہے۔ زندگی میں ایک اصول یاد ررکھیں کہ آپ نے کسی کو ناجائز تنگ نہیں کرنا، اللہ آپ کو ہرپریشانی سے محفوظ رکھے گا۔ دل کو کمزور کرنیوالی سب سے بڑی بَلافکر ہے جو اُس کودیمک کی طرح اندرہی اندرچاٹ جاتی ہے۔ بعض لوگ تو ماضی کے واقعات اور نقصانات کو یاد کرکے متفکر رہتے ہیں باقی مستقبل میں آنیوالے مصائب کا خیال کرکے غمگین ہو جاتے ہیں۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔

”اے ابنِ آدم! تم اپنی مدتِ حیات سے آگے بڑھ سکتے ہو اور نہ ہی اپنے رزق سے زیادہ پا سکتے ہو۔یاد رکھو کہ یہ زندگی دو دن کی ہے۔ایک دن تمہارے حق میں ہوگا اور ایک دن تمہارا مخالف۔جو دن تمہارے حق میں ہوگااس دن غرور نہ کرنااور جو دن تمہارے مخالف ہوگا، اس دن صبر کرنا۔یہ دنیا ہمیشہ کڑوتیں بدلتی رہتی ہے۔لہذا جو تمہارے نصیب میں ہے وہ کمزوری کے باوجود تم تک پہنچے گا اور جو تمہارے مقدر میں نہیں، طاقت کے باوجود تم اسے حاصل نہیں کرسکتے۔اس لئے اللہ کے آگے عاجزی سے جھک جاؤ کہ وہ کسی کو بھی خالی ہاتھ نہیں لوٹاتا“۔

سلطان محمود غزنو ی نے اپنے غلام ایاز کو ایک انگوٹھی دی  اور کہا کہ اس پر ایک ایسا جملہ لکھو کہ اگر میں غمگین ہوں تو خوش ہو جاؤں اور اگر خوش ہوں توغمگین ہو جاؤں۔غلام ایاز نے لکھا۔
”یہ وقت بھی گزر جائے گا“۔

۲۔ مایوسی اور ناامیدی

  مایوسی کفر ہے جس سے دل پرانتہائی منفی اثر پڑتا ہے۔اپنے حصے کے کام نیک نیتی سے کریں اور نتائج اللہ کی ذات پر چھوڑدیں۔ اللہ کی ذات اس قدر بلند ہے جو کبھی مایوس نہیں کرتی۔ آپ کو صرف کرنا یہ ہے کہ اللہ اور اسکے رسول کی فرمانبرداری کو اپنی زندگی کا مقصد بنا لیں۔

۳۔ غصہ

خون کے اندر جتنا زہر غصہ سے پیدا ہوتا ہے شاید ہی کسی اور چیز سے ہو۔ لہذا غصہ سے ہر حال میں بچیں۔غصہ کا بہترین ہتھیار صبرہے۔حضرت علی کرم اللہ وجہ فرماتے ہیں۔
 ”غصہ کا کڑوا گھونٹ پی جایا کرو کیونکہ نتائج کے لحاظ سے اس سے میٹھا مشروب میں نے نہیں پیا“۔

۴۔ نفرت

 اگر ایک آدمی کے خیالات، حرکات اور عادات آپ سے نہیں ملتے اور ان وجوہات کی وجہ سے آپ اس سے نفرت کرنے لگیں تو اس سے اس کا کیا بگڑے گا؟ آپ اپنی صحت کو تباہ کرلیں  گے۔ یاد رکھیں نفرت کرنے سے دل کمزور ہوجاتا ہے۔نفرت کے جذبہ کو محبت اور درگزرسے روکا جاسکتا ہے۔

۵۔ حسداورلالچ

کسی کے جاہ و مرتبہ، زر و دولت، شان و شوکت، گھر بار، بیوی بچوں کا اپنی حالت پر مقابلہ کرکے اپنے آپ کو کمتر سمجھ کر دوسروں سے حسد کرنا ایک بہت خطرناک جذبہ ہے۔حسد کرنا ایسے ہی ہے جیسے آپ دُشمن کو مارنے کے لئے آستین کا سانپ پال رہیں ہیں۔ یہ سانپ آپ کے دُشمن کو تو کاٹے گا نہیں لیکن آپ اس کے ڈنگ سے نہیں بچ پائیں گے۔حسد آپ کی صحت کے لئے ایسا زہر ہے جو آپکے اعصاب کو کمزور، مزاج میں چڑچڑاپن اورطبیعت میں افسردگی غالب آجائے گی۔قناعت حسدکے غلاف بہترین ڈھال ہے۔ حکماء کا قول ہے۔
”بہترین دولت مندی اپنی آرزوؤں کو اپنے قابو میں کرناہے“۔

۶۔ چغلی

 چغلی کی اسلام نے شدیدممانعت کی ہے۔اسلام کی تعلیمات کے مطابق چغلی کھانا اپنے مردہ بھائی کے گوشت کھانے کے مترادف ہے۔ یہ ایک گناہِ کبیرہ ہے جسکی اس وقت تک معافی نہیں جب تک وہ انسان معاف نہ کرے جس کی چغلی کھائی گئی ہو۔چغلی کرنے والے کے دل کے زخم ہمیشہ رستے رہتے ہیں۔چخل خور کی نہ صرف عزت کم ہوتی ہے بلکہ چغلی کرنے والا اپنے ساتھ اُس شخص کو بھی مجروع کردیتا ہے، جس کے ساتھ وہ چغلی کر رہا ہوتا ہے۔  چغلی کی جڑیں حسداورنفرت ہیں۔ یہی منفی رویئے اس کی آبیاری کرتے ہیں۔

۷۔ عیب جوئی

 دوسروں کے نقائص کی تلاش اور ٹوہ لگاتے رہنا اور دوسروں کی برائیوں پر نگاہ رکھنا ایک قبیع عادت ہے۔اس سے دِل ہر وقت پریشانی کا شکار رہتا ہے۔ سورۃ الجرات میں اس کی شدید مزمت کی گئی ہے اوراللہ تعالیٰ نے اس کی سختی سے ممانعت فرمائی ہے۔۔

۸۔ خود غرضی

  مخلوق کی دل جوئی سے اللہ خوش ہوتا ہے۔بہترین انسان وہ ہے جودوسروں کی ضرورت پوری کرنے کے لئے اپنا مفاد قربان کردے۔خود غرض انسان اگر اللہ سے رحمت کی اُمید رکھے تو یہ اس کی حماقت کے سوا کچھ نہیں۔ایسا شخص جو اپنے نفع کیلئے دوسروں کا نقصان کرنے سے نہیں ہچکچاتا اس کا دل بھی مضبوط نہیں رہ سکتا۔خودغرض اگر اللہ سے رحمت کی اُمید رکھے تو یہ اُس کی حماقت کے سوا کچھ نہیں۔ مخلوق کی دلجوئی سے اللہ خوش ہوتا ہے۔ یاد رکھیں کسی پر ظلم کرنے سے انسان کی بہت جلد پکڑ ہوجاتی ہے۔

۹۔ خیالات کی ناپاکی

برے خیالات دل کو مریض بنانے والے بدترین جراثیم ہیں۔ ایسے خیالات والا کبھی عمردراز نہیں ہوسکتا۔

۰۱۔ دھوکہ فریب

 دوسروں سے دھوکہ فریب کرنیوالے آدمی کادل ہمیشہ کانپتا رہتا ہے کہ کہیں اس کا پول نہ کھل جائے یہ خوف اس کے دل کو کمزور کردیتا ہے۔دھوکا کرنے والے کا ضمیر ہر وقت احساسِ گناہ میں مبتلاء رہتا ہے، انسان عجیب قسم کی بے چینی کاشکارہوجاتا ہے جو کہ انسان کے سکون کو غارت کردیتی ہے۔

۱۱۔ نفس کی پیروی

 دل کا بیڑہ تباہ کرنیوالی عادات میں نفس کی غلامی نمبر ایک پر ہے۔ نفس کا غلام ہر وقت خواہشیات کی تکمیل کے لئے پریشان رہتا ہے اوراپنی جائزوناجائزخواہش کو پوراکرنے کے لئے حلال و حرام کی تمام حدودکو پھلانگ لینا اس کے لئے کوئی معنی نہیں رکھتا۔

۱۲۔تکبراورخودپسندی

تکبر، غروراورخودپسندی سے اللہ کی نعمتوں کو زوال آتا ہے۔ یہ  اللہ تعالیٰ کو انتہائی ناپسند ہے۔ اسی کی بدولت شیطان کو اللہ نے مردودقراردیا تھا۔ایک متکبرانسان معاشرہ میں اکیلا رہ جاتا ہے اوراس کی عزت کم ہوجاتی ہے۔امام غزالی فرماتے ہیں۔
”تمام انسان مردہ ہیں، زندہ صرف وہ ہیں جو علم والے ہیں۔ سب علم والے سوئے ہوئے ہیں،بیدارصرف عمل والے ہیں۔تمام اعمال والے گھاٹے میں ہیں اور فائدے میں صرف وہ ہیں جو اخلاص والے ہیں۔تمام اخلاص والے خطرے میں ہیں صرف وہ فائدے میں ہیں جو تکبر سے دور ہیں“۔
حضرت علی کرم اللہ وجہ کافرمان مبارک ہے۔
”کسی کا لباس اور حالت دیکھ کر حقیر نہ سمجھوکیونکہ اُسے اور تم کو دینے والا ا’اللہ‘ ہی ہے۔ وہ اُس کونواز کر غنی کرسکتا ہے اورتم کو فقیر“

۱۳۔جھوٹ

جھوٹ ایک بہت بڑا گناہ ہے۔یاد رکھیں جب آپکا دل گناہ کے کاموں میں لگ جائے تو سمجھ جائیں کہ اللہ آپ سے ناراض ہے۔جھوٹے پر خدا کی لعنت ہوتی ہے اور اس سے رزق میں کی کمی واقع ہو تی ہے۔جھوٹے کو کوئی بھی پسند نہیں کرتا نہ ہی معاشرہ میں اسکی عزت ہوتی ہے۔جھوٹ بولنے والے شخص کا ضمیر ہر وقت کانپتا رہتا ہے۔

۱۴۔ جلد بازی

ایک مثل ہے کہ ”جلدبازی“ شیطان کا کام ہے۔ انسان اکثراوقات جلدی میں بڑی خطرناک غلطیاں کرجاتا ہے جس کا خمیازہ ساری زندگی بھگتناپڑتا ہے۔لہذاء ہر کام صبرو تحمل، بردباری اور سوچ سمجھ کرکرنا چاہئے۔ سوچ سمجھ کراُٹھائے گئے قدم کے اگرغلط نتائج بھی نکلیں تو انسان کو پشیمانی نہیں ہوتی۔

۱۵۔ ظلم

ظلم انسان آسانی سے اللہ کی گرفت میں آجاتا ہے۔ یہی وہ قبیع عادت ہے جو اللہ کے غضب کودعوت دیتی ہے۔ظالم انسان زندگی میں کبھی خوش نہیں رہ سکتا۔ چنانچہ ظلم سے ہر وقت اللہ کی پناہ مانگنی چاہئے۔
Print Friendly and PDF

Post a Comment

أحدث أقدم

Post Add 1

Post Add 2