Header Add

بابل کا ظالم ترین بادشاہ بخت نصرکون تھا؟

Print Friendly and PDF

بابل کا ظالم ترین بادشاہ بخت نصرکون تھا؟

بابل کا ظالم ترین بادشاہ بخت نصرکون تھا؟

جس نے اپنی بیٹی سے نکاح کیا

بخت نصر نے کن انبیاء کے قتل کی شازش کی؟

 حضرت عزیر علیہ السلام والی پوسٹ میں بخت نصر کا کچھ تذکرہ ہوچکا ہے۔ آج اپنے دلچسپ معلومات پیج کے دوستوں کو بخت نصر کے بارے میں تین کتب سے کچھ مزید معلومات دیتے ہیں۔ لیکن ذہن میں رہے کہ تاریخ میں اکثر اختلافات ہوتے ہیں اس لئے بخت نصر کی تاریخ میں بھی کافی اختلافات ہیں۔مختلف کتب میں اس کے بارے مختلف واقعات لکھے ہیں۔جن میں سے میں کچھ کا تذکرہ آپ سے اس پوسٹ میں کررہا ہوں۔ امید ہے کہ آپ کے علم میں مزید اضافہ ہوگا۔

تاریخ کی کتب میں لکھا ہے کہ بخت نصر اپنے زمانے کا ایک سفاک ترین بادشاہ گزرا ہے۔ جس کے دور کے بارے میں مورخین کا خیال ہے کہ اس کا دور حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش سے 605 سے 562 قبل از مسیح ہے۔اس کی حکومت کا مرکز بابل تھا۔ جس کو آج بابی لونیا بھی کہتے ہیں۔ اس کا باپ "نبولا سر" بھی ایک بادشاہ تھا۔ اس کے باپ نے اس کو مصر پر حملے کے لئے بھیجا۔ اور اس نے زمانہ شہزادگی میں مصر فتح کیا۔ اپنے باپ نبولا سر کی وفات کے بعد تخت پر بیٹھا۔ 597 ق م میں یہوداہ (جودیا) بغاوت فرو کی۔ اس علاقے میں دوبارہ بغاوت ہوئی تو یروشلم کو تباہ کر دیا۔ 586 ق م میں چار ہزار یہودیوں کو گرفتار کرکے بابل لایا۔ یہودیوں کی اس قید کو بابل کی اسیری کہا جاتا ہے۔ اس عہد میں سلطنت کی زیادہ تر دولت بابل کی قلعہ بندی اور تعمیرات پر خرچ کی۔ کہتے ہیں اس کے دور میں اس کا محل ایک عجوبہ روزگار تھا۔ اور دیکھنے والوں کو محو حیرت کردیتا تھا۔ بابل کے معلق باغات سات عجائبات اسی نے بنوائے تھے۔ بابل علم و ادب اور تہذیب و تمدن کا بہت بڑا مرکز بن گیا تھا۔ بائبل میں اس کا ذکر نبوکد نضر کے نام سے ہے۔

جبکہ تفسیر جمل میں اس کے بارے لکھا ہے۔ کہ یہ ایک لاوارث تھا اوراس کے بڑے ہونے پر بادشاہ ِ وقت نے اس کو بابل کا گورنر مقرر کردیا تھا۔ تفسیر میں لکھا ہے کہ بخت نصر قوم عمالقہ کا ایک لڑکا تھا۔ ان کے بت ''نصر''کے پاس لاوارث پڑا ہوا ملا چونکہ اس کے باپ کا نام کسی کو نہیں معلوم تھا، اس لئے لوگوں نے اس کا نام بخت نصر (نصر کا بیٹا)رکھ دیا۔ خدا کی شان کہ یہ لڑکا بڑا ہو کر کہراسف اس وقت کے بادشاہ کی طرف سے سلطنت بابل پر گورنر مقرر ہو گیا۔ پھر یہ خود دنیا کا بہت بڑا بادشاہ ہو گیا۔

بخت نصر نے جب بیت المقدس پر حملہ کیا تو بیت المقدس کو بالکل تاراج کردیا ۔اور اس ظالم بخت نصر بادشاہ نے بت المقدس کو تباہ کرتے وقت چالیس ہزار تورات کے عالموں کو چن چن کر قتل بھی کیا۔ اور اسی ہزار لوگوں کو قیدی بنا لیا تھا بعض مورخین کےمطابق ان اسیران بنی اسرائیل کی تعداداسی ہزارتھی اور ان اسیران میں حضرت دانیال علیہ السلام بهی موجود تهے حمورابی کی حکومت ختم کر کے بادشاہ بننے کہ بعد جب بخت نصر نے بیت امقدس پر حملہ کیا تو اس نے بیت المقدس کو مکمل اجاڑدیا حضرت سلمان علیہ السلام کے باقیات کو لوٹ لیا محلات کو تباہ کر دیا اور ہیکل سلمانی میں موجود کتب کو جلا دیا جس میں تورایت کےاصل نسخے بهی شامل تهے اور انبیاء علیہم السلام کو شہید کر دیا اسی دوران تابوت سکینہ بھی ہیکل سلیمانی میں ہی کہیں گم ہوگیا تھا ۔ جس کا تذکرہ "دلچسپ معلومات پیج " پر "تابوت سکینہ" والی پوسٹ میں ہوچکا ہے۔رب تعالی نے اس ظلم کی وجہ سے بدبخت (بخت نصر) پر عذاب نازل کیا اور اسکی شکل و صورت کو مسخ کر دیا۔

ایک کتاب میں بخت نصر کی موت کا واقعہ یوں تحریر ہے۔کہ بخت نصر کے نزدیک حضرت دانیال علیہ السلام اور انکے ساتهی سب سے زیادہ باعزت تهے ۔ جنکو بخت نصر اسیران بیت المقدس کے طور پر قید کر کے بابل عراق لے کرآیاتها۔ کیونکہ یہودیوں کو اس قربت سے شدید حسد تها پس یہودی امراء جو کہ بخت نصر کے درباری اور مدد گارتھے سے کہنے لگےکہ دانیال علیہ السلام جب پانی پی لیتے ہیں تو انکا بول یعنی پیشاب پر سے اختیار ختم ہو جاتا ہے (یہ بات اس وقت ان میں بہت عار معیوب سمجهی جاتی تهی) بخت نصر نے اس بات کو جاننے کی خاطر یہودی امراء و حضرت دانیال علیہ السلام کی دعوت کی پهر انہوں نے کهانا کهایا اور پانی پیا دوسری طرف بخت نصر نے دربان کو حکم دیا کے کهانا کهانے کہ بعد حاضرین میں سے سب سے پہلے جو بهی پیشاب کرنے کیلئے باہر نکلے اسے کلہاڑے سےقتل کردینا۔ چاہے وہ پیشاب کرنے والا یہ ہی کیوں نہ کہے کہ میں بخت نصر ہوں پس تم اس سے کہنا کہ تو جهوٹ بولتا ہے کیونکہ بخت نصر نے مجهے تیرے قتل کا حکم دیا ہے چنانچہ کهانا ختم ہوا تو سب حاضرین میں سےبخت نصر پہلے پیشاب کی شدت کی وجہ سے بے قرار ہو کر سب سے پہلے کهڑا ہوا جوکہ اسکو اچانک ہی اتر آیا تها لہذاء وہ باہر نکلنے لگا تو دربان اس پر کم روشنی کی وجہ سے حملہ آور ہوا تو بخت نصر بولا میں بخت نصر ہوں تو دربان بولا تو جهوٹ بولتا ہے بادشاہ نے مجهے تیرے قتل کا حکم دیا ہے اور اس پر کلہاڑے کا وار کر دیا جس سے بخت نصر اپنی ہی عام سپاہی کے ہاتھوں ہلاک ہو گیا۔بعض یہودیوں کی کتب میں اس کے بارے تعریفی کلمات بھی تحریر ہیں جس کے مطابق بخت نصر ایک نیک ' صالح اور نجات دہندہ بادشاہ تھا۔ جبکہ اکثریہودیوں کے مطابق یہ انبیاء کا قاتل ہونے کی وجہ سے بدبخت و نامراد تھا۔

تفسیر صاوی میں ہے کہ دنیا میں کل چار بادشاہ ایسے ہوئے ہیں جن کو پوری زمین بادشاہی ملی۔ ان میں دو مومن تھے اور دو کافر۔ مومن تو حضرت سلیما ن علیہ السلام اور ذوالقرنین ہیں اور کافر ایک بخت نصر اور دوسرا نمرود ہے۔ اور تمام روئے زمین کے ایک پانچویں بادشاہ اس امت میں سے ہونے والے ہیں جن کا اسم گرامی حضرت امام مہدی علیہ السلام ہوگا۔

تفسیر خازن میں ہے کہ جب بھی یہودیوں نے فساد ،شر انگیزی اور اللہ تعالیٰ کے حکم کی مخالفت کی تو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے کسی ایسے شخص کو ان پر مُسَلَّط کر دیا جس نے انہیں ہلاکت اور بربادی سے دوچار کردیا، پہلے جب انہوں نے فتنہ و فساد شروع کیا اور تورات کے احکام کی مخالفت کی تو اللہ تعالیٰ نے بخت نصر کو ان کی طرف بھیج دیا جس نے ان کو تباہ کر کے رکھ دیا، کچھ عرصے بعد پھر جب انہوں نے پھر سر اٹھایا تو طیطوس رومی نے ان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی، پھر کچھ عرصہ گزرنے کے بعد جب انہوں نے پھر شر انگیزی شروع کی تو فارسی مجوسیوں نے ان کا حشر نشر کردیا، پھر کچھ عرصے بعد جب فساد کا بازار گرم کیا تواللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو ان پر تَسلُّط اور غلبہ عطا فرمادیا۔

بخت نصر کے بیت المقدس کو تاراج کے فوراً بعد کا ہی حضرت عزیر علیہ السلام کا واقعہ ہے۔ جب آپ ''بخت نصر'' کی قیدسے رہا ہوئے تو ایک گدھے پر سوار ہو کر اپنے شہر بیت المقدس میں داخل ہوئے۔ اپنے شہر کی ویرانی اور بربادی دیکھ کر ان کا دل بھر آیا اور وہ رو پڑے۔ چاروں طرف چکر لگایا مگر انہیں کسی انسان کی شکل نظر نہ آئی۔ ہاں یہ دیکھا کہ وہاں کے درختوں پر خوب زیادہ پھل آئے ہیں جو پک کر تیار ہوچکے ہیں مگر کوئی ان پھلوں کو توڑنے والا نہیں ہے۔ یہ منظر دیکھ کر نہایت ہی حسرت و افسوس کے ساتھ بے اختیار آپ کی زبان مبارک سے یہ جملہ نکل پڑا " اس شہر کی یہ بربادی اور ویرانی کے بعد بھلا کس طرح اللہ تعالیٰ پھر اس کو آباد کریگا؟" تو اللہ تعالی نے آپ کو اپنی قدرت کامظہر بنا دیا اور آپ ایک سو سال تک سوتے رہے۔ اس دوران بخت نصر ہلاک ہوچکا تھا اور آپ کے بیٹے ایک سو اٹھارہ سال کے ہوچکے تھے اور آپ کے پوتے بھی بوڑھے ہوچکے تھے ۔لیکن اللہ تعالی نے آپ کو اسی عمر میں رکھا جس عمر میں آپ ایک سو سال پہلے سوئے تھے۔

حضرت وہب بن منبہ سے بخت نصر کے بارے ایک روایت بھی موجود ہے جو کہ حیواۃ الحیوان میں نقل ہے وہ فرماتے ہیں کہ بے شک اللہ تعالی نے بخت نصر کے چہرے کو اللہ تعالی نے پہلے شیر کی شکل و صورت میں تبدیل کردیا تھا پس شیردرندوں کا بادشاہ بن گیا پهر بخت نصر کی شکل اللہ تعالی نے گدھ کی شکل میں کردی پس گدھ پرندوں کا بادشاہ بن گیا پهر بخت نصر کی شکل بیل کی شکل و صورت پر تبدیل کی گئی پس بیل مویشوں کا بادشاہ بن گیا بخت نصر کی شکل سات سال تک تبدیل ہوتی رہی لیکن اسکا دل انسان کا دل ہی رہا اسی وجہ سے وہ (بخت نصر) تمام مسخ شدہ صورتوں میں بهی انسانی سوچ اور طرز عمل کو اپنائے رہا پهر اللہ تعالی نے بخت نصر کو انسانی شکل لوٹا دی تو اسکی روح بهی لوٹا دی۔ سدی لکهتے ہیں کہ جب بخت نصرکو حق تعالی نے دوبارہ انسانی شکل عطاء کی تو اسکو بادشاہت بهی لوٹا دی۔ لیکن بجائے اس نے قدرت الہیٰ کا شکر گزار بننے کے اللہ کے نبیوں کا مخالف بن کر ہلاک و برباد ہوگیا۔

یہ شائد ایک اسرائیلی روایت جس کی تصدیق یا تردید مشکل ہے۔ اسی وجہ سے عیسائیوں اور یہودیوں کی کتب میں بخت نصر کو مختلف اشکال میں دکھایا جاتا ہے۔ حضرت وہب بن منبہ رحمۃ اللہ علیہ ایک تابعی بزرگ تھے۔ جو یہودیوں کے بہت بڑے عالم تھے۔ جو بعد میں ایمان لے آئے۔ ان کی روایات میں پچھلی امتوں کے واقعات کثرت سے ملتے ہیں۔ (واللہ اعلم)
Print Friendly and PDF

Post a Comment

أحدث أقدم

Post Add 1

Post Add 2